طالبان کے سابق قیدی آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی ویکس دوبارہ افغانستان پہنچ گئے

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

طالبان کے سابق قیدی آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی ویکس دوبارہ افغانستان پہنچ گئے
طالبان کے سابق قیدی آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی ویکس دوبارہ افغانستان پہنچ گئے

کابل: طالبان کے سابق قیدی آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی ویکس المعروف جبرائیل عمر دوبارہ افغانستان پہنچ گئے جہاں طالبان حکام نے ایک مہمان کی حیثیت سے ان کا استقبال کیا۔

جبرائیل عمر جن کا نام طالبان کے ہاتھوں اغوا اور رہائی کے بعد قبول اسلام سے پہلے ٹموتھی ویکس تھا کو اگست 2016 میں طالبان نے کابل کی امریکی یونیورسٹی کے مرکزی دورازے سے اغوا کیا تھا اور ساڑھے تین سال تک طالبان کی قید میں رہنے کے بعد دوحہ معاہدے کے نتیجے میں ان کی رہائی 2019 میں انس حقانی اور خلیل حقانی سمیت طالبان کے تین اہم کمانڈروں کے بدلے ہوئی تھی۔

ٹموتھی ویکس کابل کی امریکی یونیورسٹی میں انگریزی کے استاد تھے۔ انھیں افغان پولیس افسران کو انگریزی سکھانے کے لیے ایک نصاب تیار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ تاہم اس دوران وہ طالبان کے ہاتھوں اغوا ہوئے۔

امریکی فورسز نے ان کی بازیابی کیلئے انٹیلی جنس بیس پر کئی چھاپا مار کاروائیاں کیں، مگر ہر بار آپریشن کی کامیابی کے بالکل قریب طالبان انہیں کامیابی سے دوسری جگہ منتقل کرتے رہے۔ آخرکار انہیں دوحہ معاہدے کے نتیجے میں رہائی ملی۔

ٹموتھی ویکس پر دوران قید طالبان کی جانب سے سخت تشدد اور بہت ہی مشکل حالات میں رکھے جانے کی خبریں بھی ملتی رہیں۔ قید کے دوران ہی انہیں کینسر کا مرض لاحق ہوا جس کا علاج وہ رہائی کے بعد ہی کروا سکے۔

ٹموتھی ویکس کے قبول اسلام کی خبر گو ان کی رہائی کے بعد سامنے آئی تاہم اسلام کے بیج ان کے دل میں دوران قید طالبان کی جانب سے فراہم کردہ ترجمہ قرآن اور دیگر اسلامی لٹریچر کے مطالعہ کے نتیجے میں پڑھ چکے تھے، بعض اطلاعات کے مطابق انہوں نے قید کے دوسرے ہی سال اسلام قبول کرکے اسلامی احکامات پر عمل شروع کر دیا تھا۔

رہائی کے بعد وہ اپنے وطن آسٹریلیا منتقل ہوئے اور قبول اسلام اور بیماری سے صحت یاب ہونے کے بعد ٹوئٹر پر جبرائیل عمر کے اسلامی نام سے پشتو اور انگریزی میں مسلسل متحرک رہے۔

وہ کئی بار اپنی اس خواہش کا اظہار کر چکے تھے کہ وہ افغانستان جس کی بنا پر انہیں دولت اسلام ملی، دوبارہ جا کر افغان عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔

آج کابل پہنچنے پر طالبان حکام نے ان کا استقبال کیا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ افغانستان میں تعلیم کے شعبے میں خدمات سے منسلک ہوں گے۔

Related Posts