اسلام آباد: ملک بھر میں جاری انسداد پولیو مہم اختتام پذیر ہوگئی ہے، اس دوران 39 اضلاع میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے۔
وفاقی وزیر صحت نے 2023 کو پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے اہم قرار دیدیا ہے۔ عبدالقادر پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ بچوں کی قوت مدافعت بڑھانے کے لئے بار بار ویکسین پلانا بہت ضروری ہے۔ مارچ میں ایک اور انسداد پولیو مہم ہوگی۔
وزارت صحت کے مطابق فروری میں لاہور، فیصل آباد اور جنوبی خیبرپختونخوا کے سات اضلاع میں مہم ہوئی، جن میں بنوں، ڈی آئی خان ، ٹانک ، شمالی وزیرستان ، بالائی جنوبی وزیرستان، زیریں جنوبی وزیرستان اور لکی مروت شامل ہیں۔
30 اضلاع کی مخصوص یونین کونسلز میں بھی بچوں کو قطرے پلوائے گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو کے بیس کیسز رپورٹ ہوئے، ستمبر دو ہزار بائیس کے بعد ملک بھر میں کوئی پولیو کیس سامنے نہیں آیا۔
ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والی 6 چیزیں کونسی ہیں؟
واضح رہے کہ ملک کے 39 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغازپیر13 فروری سے ہوا،اس دوران 60 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
پولیو مہم کے دوران بلوچستان سمیت ملک کے 30 اضلاع کی منتخب یونین کونسلز میں بھی جزوی طور پر مہم چلائی گئی، جن میں شیخوپورہ کی کچھ یوسیز، افغانستان کے ساتھ ملحقہ سرحدی علاقے کی 57 یوسیز، افغان پناہ گزین کیمپوں کی 58 یوسیز اور ملتان کی 107 یونین کونسلز شامل تھیں۔
وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ مہم گزشتہ ماہ لاہور میں 2 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد شروع کی گئی۔
قومی ادارہ برائے صحت کی پولیو لیب کے مطابق سال 2023 کے پہلے مثبت نمونے کی تصدیق 19 جنوری کو ہوئی تھی جس کی جینیات نومبر 2022 میں افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ملنے والے وائرس جیسی تھی۔
یہ ایک سال سے زائد کے عرصے میں پولیو کی سرحد پار منتقلی کا پہلا ثبوت تھا، دوسرا مثبت نمونہ 27 جنوری کو سامنے آیا جو جینیاتی طور پر جنوبی خیبرپختونخوا میں پائے جانے والے وائرس جیسا تھا۔
وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ویکسینیشن کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور جنوبی خیبرپختونخوا میں وائرس سے جینیاتی روابط کے ساتھ وائلڈ پولیو وائرس کی موجودگی وائرس کی نقل و حرکت کا ثبوت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سرحد کے کسی بھی جانب پولیو وائرس دونوں ممالک کے بچوں کے لیے خطرہ ہے، صرف اورل پولیو ویکسین کی بار بار کی خوراکیں زندگی بھر تحفظ فراہم کر سکتی ہیں۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے بتایا کہ گزشتہ سال 13 اضلاع میں وائلڈ پولیو وائرس کے 37 ماحولیاتی نمونے مثبت تھے۔ تاہم بار بار کی جانے والی مہم سے وائرس جنوبی خیبرپختونخوا کے کچھ اضلاع تک محدود ہوگیا ہے۔
سال 2022 میں ملک میں 20 بچے اس وائرس سے مفلوج ہو گئے تھے اور ان تمام کا تعلق خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع سے تھا، 20 میں سے 17 کا تعلق شمالی وزیرستان، دو کا لکی مروت اور ایک کا جنوبی وزیرستان سے تھا۔