خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات آج، مراد سعید سمیت حکومت و اپوزیشن کے 11 مشترکہ امیدوار کون؟

مقبول خبریں

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

All set for KP Senate polls as 4 PTI dissenters pull out of race
FILE PHOTO

پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی 11 نشستوں کے لیے طویل انتظار کے بعد آج انتخابی میدان سج گیا ہے۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے پارٹی کے چار ناراض ارکان کو سینیٹ انتخابات سے دستبردار ہونے پر آمادہ کر کے پی ٹی آئی بمقابلہ پی ٹی آئی کی صورتحال کو ٹال دیا ہے۔ صرف ایک ناراض امیدوار، خرم ذیشان اب بھی مقابلے میں موجود ہیں۔

اتوار کے روز خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر نو منتخب ارکان کے حلف اٹھانے کے بعد ایوان مکمل ہو چکا ہے جس کے بعد آج اسمبلی کے جرگہ ہال میں سینیٹ انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے جسے الیکشن کمیشن نے باقاعدہ پولنگ اسٹیشن قرار دیا ہے۔

انتخابات سات جنرل، دو خواتین اور دو ٹیکنوکریٹس کی مخصوص نشستوں پر ہو رہے ہیں۔ 25 امیدوار میدان میں ہیں جن میں حکومتی اتحاد کے چھ اور اپوزیشن کے پانچ امیدوار شامل ہیں۔

حکومتی امیدواروں میں پی ٹی آئی کے مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا محمد آفریدی، نورالحق قادری، روبینہ ناز اور اعظم سواتی شامل ہیں۔

اپوزیشن کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے نیاز احمد، پیپلز پارٹی کے سینیٹر طلحہ محمود، جمعیت علمائے اسلام کے عطا الحق اور مخصوص نشستوں پر پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد اور جے یو آئی (ف) کے دلاور خان میدان میں ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سینیٹر طلحہ محمود کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے مشترکہ طور پر ایک پینل تشکیل دیا ہے جو انتخابات میں ایک فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔

طلحہ محمود کو اپوزیشن کی جانب سے 15 ووٹ حاصل ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے 5 اضافی ووٹ دینے پر اتفاق کیا گیا ہے جس سے ان کی کامیابی یقینی ہو سکتی ہے۔ یہ انتخابی منظرنامہ سینیٹ کے موجودہ انتخابات کا سب سے بڑا سیاسی موڑ تصور کیا جا رہا ہے۔

سینیٹ انتخابات میں ہر رکن صوبائی اسمبلی کو تین ووٹ ڈالنے کی اجازت ہے۔ جنرل نشستوں کے لیے سفید، ٹیکنوکریٹس کے لیے سبز اور خواتین کی نشستوں کے لیے گلابی بیلٹ پیپر استعمال ہوں گے۔

ایک جنرل نشست جیتنے کے لیے امیدوار کو کم از کم 19 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی مخصوص نشست کے لیے 49 ووٹوں کی ضرورت ہو گی۔

صوبائی اسمبلی میں اس وقت پی ٹی آئی کو 92 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ اپوزیشن کو 53 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن تین جنرل نشستوں پر کامیابی کا ہدف رکھتی ہے مگر تیسرے امیدوار کی جیت کے لیے اسے مزید چار ووٹ درکار ہوں گے۔

پارلیمانی ذرائع کے مطابق سات پینل تشکیل دیے جا رہے ہیں جن میں سے چار حکومتی، دو اپوزیشن اور ایک طلحہ محمود کے لیے ہے جو حکومت و اپوزیشن کی مشترکہ حمایت سے قائم ہوا ہے۔

پی ٹی آئی قیادت نے وفاداری مشکوک اراکین کو علی امین گنڈاپور کے پینل میں شامل کرنے کے بجائے مراد سعید کے پینل میں رکھا ہے تاکہ وہ کسی دوسرے امیدوار کو ووٹ نہ دے سکیں۔

Related Posts