یہ تو پکوڑوں کی دکان کھولنے چلے تھے لیکن، اخترمینگل کا استعفیٰ کیوں منظور نہ ہوسکا؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اختر مینگل
(فوٹو: آن لائن)

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے رکنِ قومی اسمبلی اختر مینگل کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اختر مینگل بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز استعفیٰ دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے رکن اسمبلی اختر مینگل نے کہا کہ سیاست سے بہتر ہے کہ میں پکوڑوں کی دکان کھول لوں۔ حکومت نے اختر مینگل کا استعفیٰ منظور کرنے کی بجائے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

کمیٹی کو بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کو راضی کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق یہ کمیٹی اعلیٰ حکومتی شخصیات کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے۔ رانا ثناء اللہ کو کچھ ہی دیر میں اختر مینگل سے ملاقات کا کہہ دیا گیا۔

وزیراعظم  شہباز شریف کے مشیر رانا ثناء اللہ پارلیمنٹ لاجز میں اختر مینگل سے ملاقات کے بعد ان کو استعفیٰ نہ لینے پر راضی کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی اخترمینگل سےملاقات کیلئے تیار ہیں جس کے بعد استعفیٰ واپس لیے جانے کا امکان ہے۔

ناراض بی این پی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل کو راضی کرنے کیلئے قائم کمیٹی میں اعجاز جکھرانی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز ہی سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کے ممبر کی حیثیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست سے بہتر ہے، پکوڑوں کی دکان کر لوں۔

Related Posts