اے آئی انسانیت کیلئے سنگین خطرہ بن رہی ہے، سائنسدان نے خبردار کردیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو دی گارجین

دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت یا اے آئی پر تحقیق کرنے والے ممتاز سائنسدان جیفری ہنٹن نے ایک نئی وارننگ جاری کی ہے جو عالمی سطح پر تشویش پیدا کر رہی ہے۔

گاڈ فادر آف اے آئی مانے جانے والے جیفری ہنٹن، جنہوں نے 2024 میں مصنوعی ذہانت پر کام کرنے پر فزکس کا نوبیل انعام جیتا، اس وقت کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ ان کی تحقیق نے مشین لرننگ کی بنیاد رکھی، جس کے نتیجے میں کمپیوٹرز میں انسانی ذہانت کی نقل ممکن ہو سکی۔

خطرناک رفتار سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی

ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ہنٹن نے خبردار کیا ہے کہ جس ٹیکنالوجی کی تشکیل میں انہوں نے مدد دی، وہ اب بہت تیزی سے ایک ’خوفناک‘ شکل اختیار کر رہی ہے۔ ان کے مطابق اے آئی کے مختلف خطرات جیسے کہ اس کا غلط استعمال، گمراہ کن معلومات کی تیاری، اور اس کا ’سپر اسمارٹ‘ بن جانا، ان سب کو دنیا ابھی تک سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔

ملازمتیں خطرے میں

ہنٹن نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ اے آئی ابتدائی درجے کی ملازمتوں کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کی ترقی پر نظر نہ رکھی گئی، تو یہ چند امیر افراد کو بے حد فائدہ پہنچائے گی، جبکہ بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں، جس سے معاشرتی عدم توازن جنم لے گا۔

جھوٹی ویڈیوز اور آڈیوز کا خطرہ

انہوں نے اے آئی کے ایسے استعمالات پر بھی تشویش کا اظہار کیا جن کے ذریعے جعلی تصاویر، ویڈیوز، اور آڈیو تیار کی جا سکتی ہیں۔ ہنٹن کے مطابق یہ چیزیں سچائی اور جھوٹ کے درمیان کی لکیر کو مٹا سکتی ہیں، جو معاشرتی اور سیاسی لحاظ سے ایک سنگین خطرہ ہے۔

یاد رہے کہ 2023 میں جیفری ہنٹن نے گوگل جیسی بڑی کمپنی سے استعفیٰ دے دیا تھا، صرف اس خوف کے باعث کہ یہ طاقتور ٹیکنالوجی غلط ہاتھوں میں جا کر معاشرے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ایک انٹرویو میں ان سے جب مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگلے 20 برسوں کے اندر ہم ایسی اے آئی تیار کر سکتے ہیں جو انسان سے زیادہ ذہین ہو۔ ہنٹن کے مطابق ’فی الحال یہ ٹیکنالوجی تین سالہ بچے کی طرح ہے، لیکن بچے جلد بڑے ہو جاتے ہیں۔‘

انہوں نے زور دیا کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے سیاسی اور سماجی نظام اس ٹیکنالوجی کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔ ہنٹن کا ماننا ہے کہ اگر ہم نے دانشمندی سے کام لیا تو یہ ٹیکنالوجی طب، صنعت، اور دیگر شعبوں میں حیران کن انقلاب لا سکتی ہے، مگر اس کے برعکس، لاپرواہی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔

Related Posts