افغانستان نے پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا، پٹرول برآمد کرنے والا ملک بننے کے قریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو دی نیوز

افغانستان لینڈ لاکڈ ہونے کے باوجود قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے، مگر 5 دہائیوں سے جاری جنگی صورتحال اور سیاسی بحرانوں کی وجہ سے معدنیات سے مالا مال افغانستان دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، تاہم طالبان حکومت کے قیام کے بعد نہ صرف افغانستان تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے بلکہ پٹرولیم مصنوعات میں خود کفالت کی منزل کی طرف بڑھا رہا ہے، جو ایک حیران کن پیشرفت ہے۔

افغانستان میں بر سر اقتدار تنظیم طالبان تحریک کے آرگن الامارہ اردو میں شائع شدہ ایک مضمون کے مطابق امارت اسلامیہ کے قیام کے بعد وزارت معدنیات و پیٹرولیم نے قدرتی ذخائر میں سرمایہ کاری پر خصوصی توجہ دی اور پیٹرولیم منصوعات کو اولین ترجیحات پر رکھا، جس کا نتیجہ اس شعبے میں بہت جلد حیران کن ترقی کی صورت میں برآمد ہونا شروع ہوگیا۔
الامارہ کے مطابق افغان وزارت معدنیات و پیٹرولیم نے چند روز قبل اعلان کیا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار آمو دریا آئل فیلڈ سے 8 کروڑ ڈالر مالیت سے زائد کے ڈیڑھ لاکھ ٹن یعنی 11 لاکھ بیرل خام تیل ملک کے اندر پروسیسنگ کے لیے ایک ملکی نجی کمپنی کو فروخت کر دیا گیا ہے۔
الامارہ کے مطابق نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور اور وزارت معدنیات کی مشترکہ کوششوں سے افغانستان پیٹرول مصنوعات کے حوالے سے نہ صرف خود انحصاری کی طرف تیزی سے گامزن ہے بلکہ چند سال کے بعد افغانستان پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والا ملک بن جائے گا۔
2011 میں امریکی ماہرین ارضیات کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ آمو دریا ایریا میں 962 ملین بیرل خام تیل اور قدرتی گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔
افغانستان ساڑھے چھ لاکھ مربع کلومیٹر رقبے پر واقع ہے جس میں ایک تہائی یعنی 2 لاکھ مربع کلو میٹر رقبے میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں جو ملک کے شمال، جنوب، مشرق اور مغرب کے پانچ مقامات میں بڑے پیمانے پر واقع ہیں۔
افغانستان اس وقت روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار ٹن تیل استعمال کررہا ہے، جو پڑوسی ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے، جبکہ آمو دریا آئل فیلڈ میں اس وقت 40 کنووں سے روزانہ ساڑھے 13 سو ٹن تیل نکالا جاتا ہے اور رواں سال کے آخر تک مزید 23 کنویں کھود کر تیل کی یومیہ اخراج کی سطح 2 ہزار سے 3 ہزار ٹن تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

آمو دریا آئل فیلڈ افغانستان کے شمالی صوبوں سرپل، فاریاب اور جوزجان میں 50 ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل ہے جس میں اس وقت ساڑھے 4 ہزار کلومیٹر رقبے میں تیل نکالنے کا عمل جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال امارت اسلامیہ کی جانب سے آمو دریا آئل فیلڈ سے تیل نکالنے کا ٹھیکا چین کی سنکیانگ سینٹرل ایشیا پیٹرولیم اینڈ گیس کمپنی کو 25 سال کے لیے دیا گیا تھا۔ معاہدے کے مطابق چینی کمپنی پہلے سال 150 ملین ڈالر اور 2026 تک 540 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان اب ایران اور ازبکستان سے روزانہ 50,000 بیرل تیل درآمد کرتا ہے، آمو دریا آئل فیلڈ سے تیل نکالنے کی سطح کی بلندی افغانستان کی معیشت اور خود کفالت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ یہ آئل فیلڈ افغانستان کو پڑوسی ممالک کے انحصار اور ضرورت سے آزاد کر سکتی ہے۔
الامارہ کے مطابق گزشتہ پانچ دہائیوں میں پہلی بار افغانستان میں مثالی امن قائم ہونے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول بن گیا ہے اور اسی وجہ سے چین، روس، متحدہ عرب امارات، قازقستان، ازبکستان، ملائیشیا سمیت مختلف ممالک کے سرمایہ کار وطن عزیز میں سرمایہ کاری کے لئے اپنی دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں۔
وزیر معدنیات و پیٹرول شیخ شہاب الدین دلاور نے اعلان کیا کہ جلد صوبہ ہرات میں بھی تیل نکالنے کا ٹھیکہ ایک بڑی کمپنی کو دیا جائے گا، ہرات اور بادغیس کے 13 اضلاع میں ان ذخائر کا رقبہ 23 ہزار مربع کلومیٹر ہے اور کٹواز پروجیکٹ جو صوبہ پکتیا، پکتیکا اور خوست میں 40 ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل ہے یہاں پر بھی تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن پر کام شروع کرنے کے لئے بڑی تیزی سے کام جاری ہے۔

Related Posts