پراٹھا مفت نہ دینے پر لاہور میں نشے میں دھت پولیس اہلکارآپے سے باہر ہوگیا اور کوئٹہ ہوٹل کے ویٹر بچے کو مارتے گھسیٹتے ہوئے قریبی پولیس چوکی میں لے گیا جہاں دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر ویٹر بچے پر بہیمانہ تشدد کیا جس کی وجہ سے متاثرہ بچہ اسپتال پہنچ گیا۔
واقعے کی تفصیلات کے مطابق طاقت اور چرس کے نشے میں پولیس اہلکار نے فردوس مارکیٹ سگنل کے پاس موجود ٹی اسٹال پر آرڈر دیا جو لیٹ ہوگیا، اہلکار کو دوبارہ ہوٹل پر آنا پڑا تو آپے سے باہر ہوگیا اور ویٹر بچے کو پلیٹ دے ماری جس کی سی سی ٹی وی بھی سامنے آگئی۔
غصہ ٹھنڈا نہ ہو ا تو پکڑ کر قریب ہی پلازے کے تہہ خانے میں موجود چوکی پر لے گیا جہاں دیگر ساتھیوں کے ساتھ بچے پر بہیمانہ تشدد کیا جس کی وجہ سے اس کی حالت غیر ہوگئی۔ متعلقہ ہوٹل کے عملے نے بتایا کہ مضروب کا ایک کندھا فریکچر ہوا ہے جبکہ پائوں کی بھی ہڈی متاثر ہوئی ہے، ہوٹل پر آنے والا اہلکار نشے میں دھت تھا۔
ویٹر کو فوری طور پر میو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ ٹی اسٹال کے مالک کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ یقیناً پولیس اہلکار نشے میں دھت تھا کیوں کہ اس قسم کی ظالمانہ حرکت کوئی نارمل انسان نہیں کرسکتا، کئی بار میں خود پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں میں منشیات دیکھ چکا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ فردوس مارکیٹ میں واقع پولیس چوکی کے اہلکار پرچی بھیج کر بھی مفت سامان منگوا لیتے ہیں، بل مانگتے ہیں تو بلیک میل کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے رات 11 بجے تک تمہیں ہوٹل بند کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستانی نوجوان برطانوی جامعات کی اسکالر شپ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
متاثرہ ویٹر کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہم نے پولیس اہلکاروں کے خلاف درخواست دی لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوسکی، ہمیں یہی کہا جارہا ہے کہ آپ یہاں سے دوسرے تھانے میں جاکر اپنی درخواست جمع کروائیں، ہم نے آن لائن ایپلی کیشن بھی جمع کروادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سے گزارش ہے اس پر ایکشن لیں تاکہ غریب لوگوں کو روز روز کے عذاب سے نجات مل سکے اور ہم غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے روتے ہیں لیکن یہاں پاکستانیوں کیلئے ہی کاروبار مشکل بنا دیاگیا، ان معاملات کو دیکھیں تاکہ دوسرے شہروں سے آئے لوگ اپنا کاروبار کرسکیں۔