مسلم خاتون کا کارنامہ، کاغذی ٹیسٹ کے ذریعے 5منٹ میں کورونا کی جانچ ممکن

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صرف پانچ منٹ میں کورونا وائرس کی جانچ کرنے والا کاغذی ٹیسٹ
صرف پانچ منٹ میں کورونا وائرس کی جانچ کرنے والا کاغذی ٹیسٹ

الینوائے: اب تک کورونا وبا کی جانچ کرنے کے لئے کئی طرح کے ٹیسٹ کے طریقے وضع کئے گئے ہیں، جو کورونا کی روک تھام کے لئے سب سے اہم ذریعہ بھی ہیں، اس ضمن میں کاغذ کے ٹکڑے پر مبنی ایک کٹ بنائی گئی ہے جو صرف پانچ منٹ میں کورونا وائرس کی شناخت کرسکتی ہے۔

عرب نژاد ماہا العفیف یونیورسٹی آف الینوائے میں واقع گرینگر کالج سے وابستہ اور ان کے ساتھیوں نے کاغذی الیکٹروکیمیکل ٹیسٹ بنایا ہے جو انتہائی حساس ہے۔

مگریہ ٹیسٹ صرف چند منٹوں میں Covidمرض کی وجہ بننے والے ناول کورونا وائرس کا سراغ لگالیتا ہے۔ اس اہم ایجاد کی تفصیلات تحقیقی مجلے ”اے سی ایس نینو“ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

اس وقت کورونا وائرس کے دو اہم ٹیسٹ دستیاب ہیں جن میں ایک ریوس ٹرانسکرپٹیس ریئل ٹائم پولیمریز چین ری ایکشن (آر ٹی پی سی آر) ہے جبکہ دوسرا ٹیسٹ اینٹی باڈیز کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

Covidکے ان دونوں ٹیسٹوں کے اپنے فوائد اور خامیاں ہیں مثلاً پہلے ٹیسٹ میں بہت وقت لگتا ہے اور دوسرے ٹیسٹ میں مرض پرانا ہو تو اینٹی باڈیز پیدا ہوتی ہیں جنہیں شناخت کیا کا جاتا ہے۔

تاہم ماہا کی ٹیم نے گرافین کی بنیاد پر یہ ٹیسٹ بنایا ہے جس میں الیکٹروکیمیکل بایوسینسر بہت حساس انداز میں کام کرتا ہے اور بجلی کے ہلکے سگنل سے سارس کوو ٹو (SARS-COV-2) نامی وائرس (ناول کورونا وائرس کا تکنیکی نام) کا جینیاتی مواد پڑھتا ہے۔ اس بایو سینسر میں برقی سرگرمی سے وائرس کا آراین اے نوٹ کیا جاتا ہے۔

کاغذی ٹیسٹ بنانے کیلیے پہلے فلٹرپیپر پر گرافین کی نینوپلیٹیں لگائی گئی ہیں جو ایک انتہائی باریک موصل (کنڈکٹر) فلم میں ڈھل جاتی ہیں۔ اگلے مرحلے میں گرافین پر سونے کے الیکٹروڈ لگائے جاتے ہیں جو گرافین کی پرت کو چھوتے ہیں۔

اس طرح جینیاتی مادے کے برقی سگنل کو پڑھنے والا حساس سینسر وجود میں آیا۔تجربہ گاہ میں اس کی افادیت ثابت ہوئی ہے اور اگلے مرحلے میں اس کے نتائج وائی فائی اور ایپ کے ذریعے اسمارٹ فون پر حاصل کیے جاسکیں گے۔جو انتہائی آسان طریقہ ایجاد ہے۔

Related Posts