زہریلے سانپ کے ڈسنے سے خاتون صحافی جاں بحق

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو العربیہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایک ماہ قبل زہریلے سانپ کے کاٹنے سے متاثر ہونے والی خاتون سوڈانی صحافی ہدیٰ حامد دار الحکومت خرطوم میں انتقال کر گئیں۔

موقر العربیہ کے مطابق ھدیٰ کے خاندانی ذرائع نے بتایا کہ ھدیٰ حامد کو صحت کی دیکھ بھال کے فقدان کی وجہ سے اس پورے عرصے میں بہت زیادہ تکلیف سےگزرنا پڑا۔

سوگوار خاندان کا مزید کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک درد برداشت کرتی رہیں جب تک کہ اس کا پاؤں کالا اور سوج نہیں گیا۔ اسے نیو البان ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی موت ہوگئی۔

ملک میں سوشل میڈیا سائٹس پر صارفین نے ھدیٰ حامد کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندان سےتعزیت کی ہے۔

جبکہ سوڈانی صحافیوں کی سنڈیکیٹ نے ھدیٰ حامد کی وفات پر سوگ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خرطوم کے مشرق میں نیل الارزق کے مضافاتی علاقے البان ہسپتال میں انتقال کر گئیں۔

گزشتہ 13 مئی کو اپنے ’فیس بک‘ پیج پر ھدیٰ حامد نے خرطوم کے مضافاتی علاقے حاج یوسف سے اپنی اکلوتی بیٹی سمیت باہر نکلنے میں مدد کی درخواست کی تھی۔ یہ علاقہ ایک سال سوڈانی فوج اور اس کی حریف ’ریپیڈ سپورٹ فورس‘ کے درمیان میدان جنگ بنا ہوا ہے۔

اس نے لکھا کہ “پیارے دوستو، میں آپ سے کہتی ہوں کہ مجھے ایسی جگہ جانے کے لیے سپورٹ کریں جہاں میں خود کو محفوظ رکھنے کے ساتھ کمائی کا کوئی ذریعہ تلاش کرسکوں تاکہ میری اکلوتی بیٹی کے مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔ میرے پاس پیسے ہیں اور نہ روزگار ہے۔ ہمیں پانی، بجلی اور انٹرنیٹ کی محدود سہولت میسر ہے جس پر مجھے ہر سال 3000 سوڈانی پاؤنڈ خرچ کرنا پڑتے ہیں۔”

سوڈان صحافی ہنادی عبد اللطیف کے مطابق ھدیٰ حامد نے اس تکلیف کی کال اس وقت بھیجی جب اس کے زندگی گزارنے کے ذرائع محدود ہو گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مدد کی کال کے ساتھ اس نے صحافی صدیق دالی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جو ایک ماہ سے نیل الارزق ریجن کے شہر دمازین میں زیر حراست تھے۔ ھدیٰ حامد نے اپنے فیس بک پیج پر یہ آخری بات لکھی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ ہدیٰ حامد 1977ء میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے خرطوم یونیورسٹی سے صحافت اور میڈیا میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے کئی مقامی اخبارات میں بھی کام کیا اور سوڈان پوسٹ کی ویب سائٹ کے چیف ایڈیٹر کے طور پر کام کرتی رہیں۔

Related Posts