کراچی :وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی زیدی نے کہا ہے کہ ہم نے فاسٹ ٹریک پر کام کرنا ہے، اپنی پاکستان میرین سروسز کمپنی بنائیں گے اور اپنے لوگوں کو اس میں لے کر آئیں گے۔
اگر اس ملک کی صلاحیتوں کو بروکار لایا جائے توپاکستان میں صدقہ دینے کے لیے لوگوں کو ڈھونڈنا پڑے گا ۔
جواس ملک میں جوبڑی چوری کرتا ہے وہ پارلیمنٹ کارکن بن جاتا ہے۔پورٹ قاسم کا 2008سے فنانشل آڈٹ ہی نہیں ہوا تھا۔
ملکی ریونیو میں 36 ارب روپے پورٹ قاسم دے چکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو پورٹ قاسم میں پلاٹوں کی قرعہ اندازی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
سید علی زیدی نے کہا کہ پورٹ قاسم کے کنٹرول ٹاور پر کپڑے سوکھ رہے تھے۔پورٹ قاسم کے کنٹرول ٹاور مکینک کی دکان لگتے تھے۔
ہمیں پورٹ کی بہتری کیلیے کام کرنے ہوں گے۔جب میں نے وزارت سنبھالی تو 2008 سے فنانشل آڈٹ ہی نہیں ہوا تھا۔2016 تک آڈٹ چل رہا ہے۔ہم آڈٹ مکمل کرکے کتاب چھاپیں گے ۔
اتنی بڑی آرگنائزیشن کا فنانشنل آڈٹ ضروری ہے۔دنیا بھر میں اولڈ پورٹ اور نیو پورٹ کا کونسیپٹ ہوتا ہے ،کے پی ٹی اولڈ پورٹ ہے۔اولڈ پورٹ شہر کے درمیان میں آجاتا ہے۔دنیا میں پورٹ شہر چلاتے ہیں۔یہاں الٹا کام تھا۔
مشرف نے کے پی ٹی انڈر پاس بنایا۔کے پی ٹی پر چھ جہاز لگ جائیں تو شہر میں ٹریفک نہیں ملتا۔ہم اگلے سال ایک میری ٹائم وژن دیں گے۔انہوںنے کہا کہ اگر ہم مینج ٹھیک کریں تو ہم قرضہ دینے والے ملک بن جائیں گے۔
ایسی باتوں سے نہیں ڈرنا کہ نیب کا کیس بن جائے گایہاں کام کرنا ضروری ہے ۔ہم نے فاسٹ ٹریک پر کام کرنا ہے۔حکومت کا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔ہم نے حلف اٹھایا تھا۔ان علاقوں پر اگر کوئی کام کرسکیں تو ضروری ہے۔
علی زیدی نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ مالی کا بیٹا مالی ہو۔ایسا ہونا چاہیے کہ مالی کابیٹا سوچے کہ میں پورٹ کا چیئرمین بنوں گا۔
پورٹ کے اسکولوں میں بہتری لائیں۔انگریزی بولنے والے اسکول سے ٹیلنٹ نہیں نکلتا۔ہم لیاری والوں کی صلاحیتوں کو اپنائیں تو وہ اولمپک میں گولڈ میڈل لے جائیں ۔ہم نے ان کے لیے کچھ کیا ہی نہیں ہے۔ہم نے لیاری والوں کو گینگ، گٹکا اور گولی میں لگا دیا۔
علی زیدی نے کہا کہ کے پی ٹی اور پورٹ قاسم پائلٹ بوٹ چلانے والا باہر سے لیتے ہیں۔یا پاکستان میں پائلٹ بوٹ چلانے والے نہیں ہیں۔
یہ کام بند کریں۔اس سے پورٹ قاسم کی اکنامی بڑھے گی۔زمینیں بیچنے سے اکنامی نہیں بڑھے گی۔اب سارا ان ہاؤس کام ہوگا۔میرین سروسز کمپنی کے ذریعے کریں گے۔لوگ ڈرگ ،ڈائمنڈ اسمگلنگ میں پیسے کماتے ہیں۔
ہمارے ملک میں کوئی اس کو چیک نہیں کرتا تھا۔اپنی پاکستان میرین سروسز کمپنی بنائیں گے ۔ہم اپنے ملک کے لوگوں کو اس میں لیکر آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 22 سال کی جدوجہد تھی۔اس میں ہمیں معلوم نہیں کہ سونے اور جاگنے کا وقت کب ہے۔
اگر ٹیم اچھی مل جائے تو بہت سے کام کر جاتے ہیں۔مجھے بیوکرریسی سے شکایت نہیں ہے۔علی زیدی نے کہا کہ اصل پاکستان میں ایک شخص محمد بخش بروڑ ہے جس نے گھٹیالوگوں کو پکڑا ہے۔کچھ لوگ اپنی ذات سے ہٹ کر سوچتے ہیں۔
صبح وزیر اعظم کی ان سے بات بھی ہوئی ہے۔حکومت ان کی صاحبزادی کے لیے اس کو اسکالرشپ دے گی۔جو بھی پاکستان میں ایمانداری کرتے ہیں ان کو سراہا چاہیے۔پولیس ڈپارٹمنٹ کو ریفارمز کی ضرورت ہے۔
مجھے کنٹریکٹ میں جو لکھا ہے سب معلوم ہے۔یہاں پلاٹس میں کس نے گھپلے کیے۔مجھے معلوم ہے کس طرح یہاں بنگلے بنائے گئے۔
یہ پرانا پاکستان تھا کہ کوئی سیوریج لائن کا وزیر افتتاح کردیا تھا۔بڑے بڑے لوگ جہازوں میں گھومتے ہیں۔میں بکنے والا نہیں ہوں۔اب وہ وقت گزر گیا ہے۔
انہوںنے کہا کہ مفتاح اسماعیل ٹی وی پر بیٹھ کر بریفننگ دیتے ہیں۔پاکستانی قوم سے جھوٹ بولنا بند کر دیں۔
علی زیدی نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسوں میں جو بیانیہ دیا جارہا ہے وہ بھارت کی مدد کررہا ہے ۔اگر اس ملک کی صلاحیتوں کو بروکار لایا جائے توپاکستان میں صدقہ دینے کے لیے لوگوں کو ڈھونڈنا پڑے گا جواس ملک میں جوبڑی چوری کرتا ہے وہ پارلیمنٹ کارکن بن جاتا ہے۔
چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی سید ناصر حسن شاہ نے کہا کہ یہاں پر پلاٹوں کی قرعہ اندازی ہے۔265 پلاٹ قرعہ اندازی کے زریعے دئیے ہیں۔2010 اور 2013 میں بھی قرعہ اندازی کی گئی تھی۔مجموعی طور پر 500 سے زائد پلاٹ ہیں۔
پورٹ قاسم پر15 ٹرمینل ہیں۔ایل این جی اور ائل کو ہینڈل کرتی ہے۔کوئلہ کی امپورٹ بھی ہوتی ہے۔انڈسٹریل ایریا 12 ہزار ایکٹر ہے۔80 فیصد ایریا مکمل ہوچکا ہے۔یہاں پر واٹر سپلائی اور سڑکوں کا کام مکمل ہورہا ہے۔سیوریج سسٹم بھی مکمل ہورہا ہے۔
ای سی سی کے اپروول کے بعد یہ سب مکمل کیا گیا ہے۔نیسپاک کے زریعے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی لگائے گئے۔انہوںنے کہا کہ 3ہزار تین سو زمینوں کا ریکارڈ مکمل کردیا ہے۔ایک اعشاریہ 6 ملین کے اخراجات ہیں۔ٹینڈر کا پراسس شفاف کیا گیا ہے۔پورٹ قاسم ملازمین کو بہتر رہائشی سہولیات دینا چاہتے ہیں۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر عمران شیخ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہماری کمپنی نے ملک میں کئی پروجیکٹس مکمل کیے ہیں۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پروجیکٹ، مہران ہائی وئے کا پروجیکٹ مکمل کر چکی ہے۔11 نومبر کو صنعتی زون کا پروجیکٹ مکمل کیا ہے۔سڑکوں کا پروجیکٹ بھی مکمل کر چکے ہیں۔
ایف ڈبلیو او کے میجر عثمان نے کہا کہ پورٹ قاسم پر سیوریج پروجیکٹ اور دیگر پر کام کیا۔سیوریج کی لائن اور دیگر پروجیکٹ کو ایک سال میں مکمل کیا۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور و بندر گاہ علی حیدر زیدی نے کہا کہ بندر گاہ اور بحری امور سے متعلق جتنی معلومات محمود مولوی صاحب کو ہے اتنی کسی کے پاس نہیں ہے۔ ہم جب بھی کوئی کام میں پھنستے ہیں تو محمود مولوی سے ہی مشورہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک اکیلا وزیر کچھ نہیں کر سکتا یہ میری ٹیم ہے جو اس ادارے کو ترقی کی راہ پر لے آئی ہے اور اس میں جتنی کرپشن تھی ہم نے اس کا راستہ بند کر دیا ہے۔
کئی امور ایسے تھے جن کا ہمیں علم ہی نہیں تھا اور ان میں بہت زیادہ گڑبڑ تھی مگر محمود مولوی کا وسیع تجربہ ہمارے بہت کام آیا ہے اور ہمیں کئی مشکلات میں محمود مولوی کے مشوروں نے سرخرو کیا ۔
انہوں نے کہا کہ میں خصوصی طور پر محمود مولوی صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،آج میں آپ سب کو بتا دوں کہ مجھ سے یا کسی اور سے تو چیزیں چھپ سکتی ہیں مگر محمود مولوی سے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے ، یہ بحری امور اور امپورٹ ایکسپورٹ کی دائی ہیں دائی۔
علی زیدی نے کہا کہ سابق وزیر صرف زمینیں بیچتے رہے ہیں ، میں کہنا نہیں چاہتا تھا مگر کیا کروں یہ ایک حقیقت ہے ۔ کروڑوں روپے یہاں سے بیرون ملک منتقل کیے گئے ، امریکہ اورہوسٹن میں جائیدادیں بنائی ہیں ۔