مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اے ختم کیے جانے کے بعد بھارت کی طرف سے نافذ کردہ کرفیو آج 58 ویں روز میں داخل ہوچکا ہے جبکہ کشمیر میں تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز مسلسل بند اور مظلوم کشمیریوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد ہے۔
کشمیری حریت رہنما زیادہ تر قید میں اور گرفتار ہیں یا پھر انہیں نظر بند کردیا گیا ہے جبکہ مقبوضہ وادی میں مواصلات کا نظام معطل ہے۔ کشمیر میں موبائل فون، ٹی وی اور انٹرنیٹ سمیت تمام تر ذرائع ابلاغ بدستور معطل ہیں جبکہ قابض بھارتی فوج کی طرف سے وادی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی مسلسل بند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرتارپورراہداری افتتاحی تقریب، پاکستان کامنموہن سنگھ کوبلانے کافیصلہ
انتظامیہ کے اصرار کے باوجود والدین نے بچوں کو کرفیو کے نفاذ کے دوران اسکول بھیجنے سے انکار کردیا ہے کیونکہ کشمیری والدین کو بھارتی فوج سے اپنے بچوں کی جان کی حفاظت کی کوئی امید نہیں ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 56 روز سے جاری کرفیو کے باعث کشمیری عوام ضروریاتِ زندگی کی شدید قلت اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ بچوں کے لیے دودھ اور عوام کے لیے زندگی بچانے والی ادویات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ انتہائی قلیل ہیں۔
مظلوم کشمیری عوام کرفیو کے باعث کھانے اور دواؤں سے محروم ہیں جبکہ سری نگر ہسپتال میں طبی ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہر روز کم از کم 6 مریض جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف میدان میں آچکے ہیں جبکہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے فوج لائن آف کنٹرول عبور بھی کرسکتی ہے۔
میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے پاک فوج کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی فوج کو ایل او سی عبور کرنے کی ضرورت پڑے گی تو ضرور کریں گے جبکہ نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک اور بالاکوٹ حملے سے پاکستان کو پہلے ہی پیغام دے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: دہشت گردی کے خلاف بھارتی فوج لائن آف کنٹرول عبور کرسکتی ہے۔بپن راوت کی ہرزہ سرائی