توانائی کے شعبے میں فوری اصلاحات، شفافیت اور بہتر حکمرانی پر زور دیتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ سستی اور قابل اعتماد بجلی نہ صرف صنعتی ترقی بلکہ عوامی فلاح کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
نیا دور میڈیا کے زیرِ اہتمام منعقدہ کانفرنس پاورنگ پروگریس: صنعت کے لیے سستی توانائی اور جامع ترقی میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت متعدد ماہرین نے شرکت کی۔
مفتاح اسماعیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ توانائی کا شعبہ انتہائی ریگولیٹڈ ہے اور اس میں صرف نجکاری کافی نہیں بلکہ عوام دوست پالیسی سازی اور مقامی سطح پر مؤثر حکمرانی بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کراچی الیکٹرک کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نجکاری کے باوجود یہ ادارہ شہری ضروریات پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
کانفرنس میں دو سیشنز منعقد کیے گئے:
پہلاسیشن: شہری بجلی کی فراہمی: رسائی، سستی اور جوابدہی
دوسراسیشن: صنعتی توانائی کی ضروریات: ترقی کے لیے کم لاگت بجلی کا حصول
پہلے سیشن میں مقررین نے کراچی میں بڑھتی بجلی کی قیمتوں، ناقص سروس اور طویل لوڈشیڈنگ پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ماحولیاتی کارکن عافیہ سلام نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ توانائی بحران کو اجاگر کرے، جبکہ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی طحہ احمد خان نے بجلی چوری روکنے کے لیے پری پیڈ میٹرز اور زون تقسیم کے خاتمے کی تجویز دی۔
دوسرے سیشن میں صنعتوں کو درپیش مسائل جیسے سرکلر ڈیٹ، ٹرانسمیشن لاسز اور مہنگے ایندھن پر انحصار پر بات کی گئی۔ مقررین نے توانائی کے ذرائع میں تنوع، گرین انرجی میں سرمایہ کاری اور صارفین کی مشاورت پر مبنی پالیسی سازی پر زور دیا۔
دی نالج فورم کی زینیا شاکر نے کراچی کے ماحولیاتی بحران کو توانائی مسائل سے جوڑتے ہوئے مؤثر پالیسی کی ضرورت پر زور دیا جبکہ کاٹی کے جنید نقی نے کاروباری طبقے کو شامل کیے بغیر اصلاحات کو ناکافی قرار دیا۔
جماعت اسلامی کے رہنما عمران شاہد نے کے الیکٹرک کی انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے شفاف نگرانی کے نظام کا مطالبہ کیا۔
کانفرنس کے اختتام پر تمام مقررین نے توانائی کے شعبے میں حکومت، نجی شعبے اور صارفین کے درمیان اشتراک پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نظام ناکام ہو چکا ہے اور اس میں فوری اصلاحات ناگزیر ہیں۔
نیا دور میڈیا کے مدیر رضا رومی نے کہا کہ یہ کانفرنس اصلاحاتی عمل کا آغاز ہے اور اس کے اہم نکات پر مبنی رپورٹ جلد جاری کی جائے گی۔