جانتے ہیں چینی کے استعمال سے شوگر کے علاوہ اور کون کونسی خطرناک بیماریاں لگ جاتی ہیں؟

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
علامتی فوٹو

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک فرد کو 5 سے 10 چائے کے چمچ کے برابر ہر قسم کی مٹھاس جیسے چینی یا غذاؤں میں موجود شکر کا استعمال کرنا چاہیے۔

مگر یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ بیشتر افراد روزانہ بہت زیادہ مقدار میں چینی کو اپنے جسم کا حصہ بناتے ہیں۔

مختلف غذاؤں جیسے پھلوں، سبزیوں، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور اجناس میں قدرتی شکر موجود ہوتی ہے، ہمارا نظام ہاضمہ اس قدرتی مٹھاس کو سست روی سے ہضم کرتا ہے تاکہ جسم کو مسلسل توانائی فراہم کی جاسکے۔

اس کے مقابلے میں چینی جسم میں جاکر فوری طور پر ہضم ہوجاتی ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق خواتین کو دن بھر میں 25 گرام (6 چائے کے چمچ) جبکہ مردوں کو 36 گرام (9 چائے کے چمچ) سے زیادہ چینی کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

مگر جب آپ بہت زیادہ مقدار میں چینی روزانہ جزو بدن بناتے ہیں تو جسم پر متعدد اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

توانائی میں کمی اور ناقص نیند

چینی کے استعمال سے جسم کو فوری توانائی ملتی ہے مگر ہمارا جسم ردعمل میں بہت تیزی سے اسے جذب کرلیتا ہے جس کے باعث بہت جلد نقاہت محسوس ہونے لگتی ہے۔

بلڈ شوگر کی سطح میں اکثر اس طرح تیزی سے اضافے اور کمی کے نتیجے میں توانائی کو متوازن رکھنے والا ہمارا قدرتی نظام متاثر ہوتا ہے جس سے تھکاوٹ کا احساس ہر وقت طاری رہنے لگتا ہے۔

زیادہ مقدار میں چینی کے استعمال سے نیند پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

چینی کے زیادہ استعمال سے بلڈ گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہے جس کے باعث دن کے وقت غنودگی کی کیفیت طاری ہوسکتی ہے جبکہ شام میں نیند آنکھوں سے اڑ جاتی ہے۔

زیادہ چینی کے استعمال سے گہری نیند کا دورانیہ بھی گھٹ سکتا ہے جس سے نیند کا معیار متاثر ہوتا ہے۔

دانتوں کے مسائل

زیادہ چینی کے استعمال سے منہ میں موجود بیکٹیریا کی نشوونما بڑھ جاتی ہے۔

اس کے نتیجے میں ایسے ایسڈ بنتے ہیں جو دانتوں کی سطح کو ختم کر دیتے ہیں اور مختلف مسال کا خطرہ بڑھتا ہے۔

آپ جتنی زیادہ مقدار میں میٹھی غذاؤں اور مشروبات کا استعمال کریں گے، دانتوں کے مسائل کا خطرہ اتنا زیادہ بڑھے گا۔

مہاسے

بہت زیادہ چینی استعمال کرنے والے افراد کے جسموں کے لیے انسولین پر ردعمل ظاہر کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

یہ ہارمون اس وقت جسم میں کھانے کے بعد خارج ہوتا ہے تاکہ بلڈ شوگر کی سطح کو معمول پر لاسکے۔

جب ہمارا جسم انسولین پر مناسب ردعمل ظاہر نہ کرے تو اس ہارمون کی مزید مقدار بنتی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ یہ سلسلہ بدتر ہو جاتا ہے اور جسمانی ورم بڑھتا ہے۔

جسم میں اضافی انسولین سے جِلد کے غدود زیادہ چکنائی بنانے لگتے ہیں جس سے مسام بند ہو جاتے ہیں اور کیل مہاسے بڑھ جاتے ہیں۔

چہرے پر جھریاں

چینی کا زیادہ استعمال جِلد کے لیے اہم ہارمون کولیگن بننے کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔

میٹھا کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے اور ایسا عمل متحرک ہوتا ہے تو جِلد کو نقصان پہنچاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ زیادہ میٹھا کھانے والے افراد کے چہرے پر جوانی میں جھریاں ابھرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ چینی کے استعمال سے جِلد کی عمر تیزی سے بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں جھریاں بن جاتی ہیں، جبکہ جِلد خشک اور کم لچکدار ہو جاتی ہے۔

جسمانی وزن میں اضافہ

زیادہ چینی والی غذاؤں اور مشروبات میں کیلوریز کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے جبکہ مفید غذائی اجزا جیسے پروٹین اور فائبر موجود نہیں ہوتے۔

تو آپ جب میٹھی اشیا کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو پیٹ بھرنے کا احساس بہت دیر سے ہوتا ہے اور بتدریج جسمانی وزن میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔

زیادہ چینی کے استعمال سے جسم کا میٹابولک عمل بھی متاثر ہوتا ہے جبکہ انسولین سمیت دیگر ہارمونز پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے جسم میں چربی کا ذخیرہ زیادہ ہونے لگتا ہے جبکہ بھوک بھی زیادہ لگتی ہے۔

ہائی بلڈ پریشر

جی ہاں زیادہ چینی کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کا بھی شکار بنا سکتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ چینی کے استعمال سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت بڑھتی ہے اور یہ دونوں ہی ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

زیادہ چینی کا استعمال پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی میں اضافہ کرتا ہے اور اسے بھی ہائی بلڈ پریشر سے منسلک کیا جاتا ہے جبکہ جسمانی ورم بھی خون کی شریانوں کے افعال کو متاثر کرتا ہے۔

امراض قلب

زیادہ چینی کے استعمال سے موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر اور ورم میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ تینوں امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

ایک طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چینی کے بہت زیادہ استعمال سے امراض قلب سے موت کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین کے خیال میں زیادہ میٹھا کھانے سے بلڈ پریشر کی سطح بڑھتی ہے یا خون میں چکنائی کی مقدار بڑھتی ہے، یہ دونوں ہی ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگر امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

جگر پر چربی چڑھنے کا عارضہ

چینی کے بہت زیادہ استعمال سے جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

جگر کا یہ عام ترین مرض اکثر ان افراد کو شکار بناتا ہے جو میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

میٹھے مشروبات یا فاسٹ فوڈ میں موجود چینی کو ہمارا جگر چکنائی میں تبدیل کردیتا ہے۔

جب یہ چکنائی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے تو وہ چربی کی شکل میں جگر میں جمع ہونے لگتی ہے اور اگر اس مرض کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

ذیابیطس ٹائپ 2

ویسے تو چینی کا استعمال ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والا واحد عنصر نہیں مگر اس سے یہ خطرہ ضرور بڑھ جاتا ہے۔

زیدہ چینی کے استعمال خاص طور پر میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیس غذاؤں سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے جس سے انسولین کی مزاحمت بڑھتی ہے۔

جب ہم زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال کرتے ہیں تو انسولین کا اخراج بڑحتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ انسولین کا ردعمل گھٹ جاتا ہے یا لبلبے پر دباؤ بڑھتا ہے۔

اس طرح انسولین بننے کا عمل گھٹ جاتا ہے اور ذیابیطس ٹائپ 2 کی جانب سفر تیز ہو جاتا ہے۔

کینسر

زیادہ چینی والی غذاؤں کے استعمال سے کینسر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

ان غذاؤں سے جسمانی وزن میں اضافے، انسولین کی مزاحمت اور ورم کا سامنا ہوتا ہے اور ان تینوں کو کینسر کی مختلف اقسام سے منسلک کیا جاتا ہے۔

ڈپریشن

زیادہ میٹھی اشیا کااستعمال بلڈ شوگر کی سطح میں مسلسل کمی بیشی کا باعث بنتا ہے جس سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

متعدد تحقیقی رپورٹس میں چینی کے زیادہ استعمال اور ذہنی امراض کے درمیان تعلق ثابت ہوا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق زیادہ چینی کھانے والے افراد میں انزائٹی یا ڈپریشن کی تشخیص کا امکان 23 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

گردوں کے امراض

زیادہ چینی کا استعمال جسمانی وزن میں اضافہ کرتا ہے اور انسولین کی مزاحمت بڑھتی ہے جبکہ ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ذیابیطس گردوں کے امراض کا شکار بنانے والی اہم ترین وجوہات میں سے ایک ہے۔

بلڈ شوگر کی سطح میں عدم توازن سے وقت کے ساتھ گردوں کو نقصان پہنچتا ہے اور اس کے لیے خون کو فلٹر کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

زیادہ میٹھا کھانے سے بلڈ پریشر اور ورم بھی بڑھتا ہے اور ان سے بھی گردوں کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔

جوڑوں کے مسائل

بہت زیادہ چینی کھانے سے خون میں یورک ایسڈ کی سطح بڑھتی ہے جس سے جوڑوں میں کرسٹل کا اجتماع ہونے لگتا ہے اور تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔

موٹاپے سے بھی جوڑوں کی تکلیف کا خطرہ بڑھتا ہے اور اوپر بتایا جاچکا ہے کہ چینی کے زیادہ استعمال سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

دماغی تنزلی

چینی کے بہت زیادہ استعمال سے ورم، انسولین کی مزاحمت اور جسمانی تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ عصبی خلیات کو نقصان پہنچتا ہے اور ان کے افعال متاثر ہوتے ہیں، جس سے دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔

Related Posts