غیرت کے نام پر موت کا بہیمانہ کھیل؛ بلوچستان میں 6 سال میں 232 افراد کا اندوہناک قتل

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
(فوٹو؛ فائل)

بلوچستان میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق 2019 سے لے کر رواں سال تک مختلف اضلاع میں 232 مرد و خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق نصیرآباد میں سب سے زیادہ 73 افراد سیاہ کاری کے الزامات میں قتل ہوئے، جب کہ جعفرآباد میں 23 افراد کو غیرت کا نشانہ بنایا گیا۔ مستونگ میں 18، ضلع کچھی میں 17، جھل مگسی میں 18 اور کوئٹہ میں 11 افراد ایسے واقعات کا شکار بنے۔

سالانہ بنیاد پر اگر اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو 2019 میں 52 جبکہ 2020 میں 51 افراد اور 2021 میں 24 افراد کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 2022 میں 28 افراد، 2023 میں 24 افراد اور 2024 میں 33 افراد سے جینے کا حق چھینا جا چکا ہے۔ رواں سال اب تک غیرت کے نام پر قتل ہونے والوں میں 19 خواتین اور 14 مرد شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر کیسز میں قانونی کارروائی یا مکمل تحقیقات نہ ہونے کے باعث ملزمان سزا سے بچ نکلتے ہیں۔

ان واقعات پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور سماجی حلقوں کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت فوری طور پر مؤثر قانون سازی کرے اور ایسے جرائم میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

Related Posts