بابوسر ٹاپ پر بادل پھٹنے سے تباہی، 3 سیاح جاں بحق، 15 لاپتہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

3 tourists killed, 15 missing after cloudburst at Babusar Top
Dunya News

دیامر: گلگت بلتستان کے معروف پہاڑی مقام بابوسر ٹاپ پر پیر کے روز اچانک بادل پھٹنے کے باعث شدید طوفانی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ نے ہولناک صورتحال اختیار کر لی، سانحے میں تین سیاح جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 15 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

بادل پھٹنے کے باعث سات سے آٹھ کلومیٹر کے علاقے میں شدید سیلابی ریلے اور مٹی کے تودے گرے جس کے نتیجے میں راستے مختلف مقامات پر بند ہو گئے۔

چودہ سے پندرہ مقامات پر سڑکیں ناقابلِ عبور ہو چکی ہیں اور اب تک پندرہ سے زائد گاڑیاں سیلابی پانی میں بہہ چکی ہیں۔

ریسکیو ٹیموں نے تین افراد کی لاشیں نکال لی ہیں جبکہ دیگر لاپتہ افراد اور گاڑیوں کی تلاش کا کام جاری ہے۔ متعدد پھنسے ہوئے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

قومی آفات مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق متاثرہ سیاحوں کو چلاس میں قائم محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

ایک زخمی کو ریجنل ہیڈکوارٹر اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم بعض علاقوں تک رسائی تاحال ممکن نہیں کیونکہ بھاری پتھروں اور ملبے نے راستوں کو مکمل طور پر بند کر رکھا ہے۔

قراقرم ہائی وے لال پہاڑی اور تتہ پانی کے مقامات پر شدید نقصان کے باعث بدستور بند ہے۔ مقامی انتظامیہ اور قومی آفات مینجمنٹ ادارہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور امدادی کارروائیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں۔

اتھارٹی نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ کوہستان کی طرف غیر ضروری سفر سے گریز کیا جائے جبکہ ضلعی انتظامیہ کو ہر ممکن احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق جاں بحق ہونے والے دو سیاحوں کی شناخت ہو چکی ہے جن میں مشعل فاطمہ کا تعلق لودھراں سے اور فرحت اسلام کا بہاولپور سے ہے۔

چلاس اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے تاکہ متاثرین کو فوری طبی امداد دی جا سکے۔ لاپتہ افراد کی تلاش اور ریسکیو کا عمل مسلسل جاری ہے۔

گلگت بلتستان حکومت نے متاثرہ علاقوں میں خوراک کے پیکٹ اور خیمے تقسیم کرنا شروع کر دیے ہیں تاکہ سیلاب زدگان کو بنیادی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

یہ قدرتی آفت نہ صرف انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنی بلکہ مقامی انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے جس کی بحالی میں وقت لگے گا۔

Related Posts