ملک بھر کے صارفین کو آنے والے مہینوں میں بجلی کے بلوں میں نمایاں اضافے کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے بجلی صارفین کو دی جانے والی رعایتی اسکیم اپنی مدت پوری کرنے کے قریب ہے۔
جمعہ کے روز قومی ذرائع ابلاغ نے یہ اطلاع دی کہ اب یہ سبسڈی اختتامی مراحل میں داخل ہو چکی ہے جس سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی پر دی جانے والی 1اعشاریہ 55 روپے فی یونٹ رعایت رواں ماہ کے اختتام پر ختم ہو جائے گی۔
اس سے قبل 4اعشاریہ 51 روپے فی یونٹ کی ایک اور سبسڈی واپس لے لی گئی تھی جس میں کراچی کے صارفین کے لیے مخصوص 3اعشاریہ 61 روپے فی یونٹ کی کمی بھی شامل تھی۔
جون کے مہینے میں بھی متعدد ریلیف ختم کر دیے گئے، جن میں دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت 1اعشاریہ 90 روپے فی یونٹ کی کمی اور پیٹرولیم لیوی میں 1اعشاریہ 71 روپے فی یونٹ کی رعایت شامل تھی۔
اس کے علاوہ صرف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے صارفین کے لیے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے تحت دی جانے والی صفر اعشاریہ 90 روپے فی یونٹ رعایت بھی اب ختم ہو چکی ہے۔
اس وقت صارفین کو معمولی ریلیف صرف بنیادی ٹیرف میں جزوی کمی اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دیا جا رہا ہے لیکن سرکاری ذرائع کے مطابق یہ سہولتیں بھی بتدریج ختم کی جا رہی ہیں جس کے نتیجے میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو سکتا ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 3 اپریل کو وزیراعظم نے گھریلو صارفین کے لیے 7اعشاریہ 41 روپے فی یونٹ بجلی سستی کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد وفاقی حکومت نے بنیادی ٹیرف میں 1اعشاریہ 16 روپے فی یونٹ اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں صفر اعشاریہ 50 روپے فی یونٹ کی کمی کی تھی۔
ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ اگر یہ تمام ریلیف مکمل طور پر ختم کر دیے گئے تو آنے والے مہینوں میں بجلی کے بلوں میں نمایاں اضافہ ہو گا جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کے لیے مزید پریشانی کا سبب بنے گا۔