نور مقدم کے ہولناک قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر جعفر نے صدرِ پاکستان کو رحم کی اپیل دائر کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
قومی ذرائع ابلاغ کو موصول ہونے والے خطوط کے مطابق اڈیالہ جیل کے حکام نے ظاہر جعفر کے طبی معائنے کے لیے ایک طبی اور نفسیاتی بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی ہے۔
یہ درخواست پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ڈائریکٹر کو بھیجی گئی ہے تاکہ بورڈ کی رائے حاصل کی جا سکے جو رحم کی اپیل کے لیے قانونی طور پر ضروری ہے۔
یاد رہے کہ 27سالہ نور مقدم کو جولائی 2021 میں اسلام آباد میں ظاہر جعفر نے گھر میں بے دردی سے قتل کردیا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ انہیں قتل سے قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں سر قلم کر دیا گیا۔
سال 2023 میں ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی جس کی توثیق بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی کی۔
اس فیصلے کے خلاف اپیل کو رواں سال مئی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی مسترد کر دیا اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302B (دانستہ قتل) کے تحت سزا کو برقرار رکھا۔
اب، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد، پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی مجرم کی سزا معاف، معطل، کم یا مؤخر کر سکیں۔
اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے 8 جولائی کو پمز کو بھیجے گئے خط میں لکھا گیا کہ مذکورہ بالا سزائے موت کے قیدی (ظاہر جعفر) کی اپیل سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر التوا تھی، جو اب خارج ہو چکی ہے۔
اب اس کی رحم کی اپیل صدرِ پاکستان کے سامنے پیش کی جانی ہے۔ اس کے لیے طبی اور نفسیاتی بورڈ کی رائے لازمی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک بھر میں نور مقدم قتل کیس کو انصاف کی ایک علامت سمجھا جا رہا ہے اور عوام کی نگاہیں اس رحم کی اپیل کے فیصلے پر مرکوز ہیں۔