پاکستان بھر میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے ملک بھر میں انسانی جانوں، بنیادی ڈھانچے اور روزمرہ زندگی کو شدید نقصان پہنچا، 26 جون سے 17 جولائی کے دوران 178 افراد جاں بحق جبکہ 491 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ان اموات اور زخمیوں میں سب سے زیادہ نقصان پنجاب میں ہوا، جہاں 103 افراد زندگی کی بازی ہار گئے اور 385 زخمی ہوئے۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں 54 افراد جاں بحق اور 227 افراد زخمی ہوئے، جو اس تباہی کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسرے صوبوں کی صورتحال بھی کم تشویشناک نہیں۔ خیبر پختونخوا میں 38 افراد جاں بحق اور 57 زخمی ہوئے، سندھ میں 20 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 40 زخمی ہوئے جبکہ بلوچستان میں 16 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے۔
آزاد کشمیر میں بھی ایک موت اور 5 زخمیوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے راولپنڈی، جہلم اور چکوال بتائے گئے ہیں جہاں شدید بارشوں اور نالوں میں طغیانی نے نظامِ زندگی درہم برہم کر دیا ہے۔
راولپنڈی میں 15 گھنٹوں کے دوران 255 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں نالہ لئی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی اور ایمرجنسی سائرن بجا دیے گئے۔
چکوال میں 423 ملی میٹر کی شدید بارش سے پنوّال سمیت 22 چھوٹے ڈیم لبریز ہو گئے جن میں سے کئی میں شگاف پڑ گیا۔
ڈیم ٹوٹنے کے بعد طوفانی ریلے آبادیوں میں داخل ہو گئے، جس سے کئی علاقے زیر آب آ گئے۔ دو گاڑیاں اور تین افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے، جن میں سے دو کو بچا لیا گیا جبکہ ایک ہنوز لاپتہ ہے۔
شدید بارشوں سے راولپنڈی، جہلم اور چکوال کے ہزاروں بجلی صارفین متاثر ہوئے ہیں۔ کئی مقامات پر ٹرانسفارمر، کھمبے اور بجلی کی تاریں بہہ گئیں جس سے مکمل بلیک آؤٹ کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
تعلیمی ادارے بند، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، اور پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہو چکی ہے۔ متاثرہ عوام کی جانب سے حکومت سے فوری ریلیف، امداد اور بحالی کے اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
موسمی ماہرین نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے الرٹ جاری کر دیا ہے جس کے باعث صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔