جارح اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفاء اسپتال کو مظلوم فلسطینیوں کا مدفن بنا دیا۔ درجنوں لاشیں اسپتال کے صحن میں دفن کر دی گئیں۔
غزہ کے الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کے مطابق 39 ویں روز بھی اسرائیلی بمباری اور وحشیانہ حملے جاری ہیں۔
ابوسلمیہ کے مطابق 39 ویں روز درجنوں شہداء کو اسپتال کے صحن میں ہی ایک گڑھا کھود کر اجتماعی طور پر سپرد خاک کر دیا گیا۔
الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر نے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کو بتایا کہ 179 لاشیں منگل کے روز اسپتال کے احاطے میں ہی ایک “اجتماعی قبر” میں دفن کر دی گئیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ان میں 7 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی میتیں بھی شامل تھیں، جو بجلی کی بندش کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے ابوسلمیہ نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ شہداء کی لاشیں گلنے کے بعد انہیں کمپلیکس کے اندر ہی ایک اجتماعی قبر میں دفن کرنے پر مجبور ہوئی، کیونکہ اسپتال کا محاصرہ کرنے والی اسرائیلی قابض فوج نے لاشوں کو کہیں اور منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی۔
میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر نے بتایا گیا کہ کھودی گئی قبر چھوٹی ہے اور اس میں تمام شہداء کو دفن کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قابض فوج اسپتال کے مسلسل محاصرے سے درحقیقت بیماروں، زخمیوں اور اس اسپتال کے احاطے میں پناہ لینے والے ہزاروں بے گھر افراد کو سزا دینا چاہتا ہے۔
ابو سلمیہ نے کہا کہ الشفاء کمپلیکس بیماروں اور زخمیوں کے لیے اب قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے۔
اسپتال ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم یہاں موجود درجنوں زخمیوں اور بیماروں کا محفوظ انخلاء چاہتے ہیں، مگر اسرائیلی فوج اس کی اجازت نہیں دے رہی۔
انہوں نے کہا کہ ریڈ کراس کے توسط سے قابض فوج نے اب تک صرف قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی ایک چھوٹی تعداد کو ہی یہاں سے منتقل کرنے کی اجازت دی ہے۔
واضح رہے کہ الشفاء کمپلیکس غزہ کی پٹی میں طبی خدمات فراہم کرنے والا صحت کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ یہ 1946 میں قائم ہوا اور وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کرتا گیا اور غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا میڈیکل کمپلیکس بن گیا۔ اسرائیل حماس مجاہدین کے یہاں پناہ لینے کا بہانہ بنا کر اس اسپتال کو ختم کرنا چاہتا ہے۔