وسطی ایشیا کے مسلم ملک آذربائیجان نے اپنا “مقبوضہ کشمیر” نگورنو قرہ باخ آرمینیائی قابضین سے دوبارہ حاصل کرلیا، مختصر جنگ کے بعد آرمینیائی نسل کے لوگوں نے دو عشروں سے زائد عرصے سے زیر قبضہ علاقہ مکمل خالی کر دیا۔
آرمینیا کے وزیر اعظم کی خاتون ترجمان نازلی بغداسریان نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران میں ملک میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ 417 تک پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سعودی عرب: انسانی زندگی کی عمر بڑھانے کیلئے کروڑوں ڈالر کا منصوبہ
یہ نقل مکانی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب آذربائیجان کے علاقے نگورنو قرہ باخ پر آرمینیائی باشندوں کا قبضہ آزربائیجان کی فتح کے ساتھ ختم ہوگیا ہے۔ اس کی آبادی آذربائیجان کے دوبارہ کنٹرول سے پہلے ایک لاکھ 20 ہزار نفوس پر مشتمل تھی۔
باکو کی فوج نے گذشتہ ہفتے ایک حملے میں اس علاقے کو دوبارہ فتح کر لیا تھا۔ اس کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ ہی تسلیم کیا جاتا ہے۔
خود ساختہ جمہوریہ میں نسلی آرمینیائی حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ باضابطہ طور پر اپنے وجود کو ختم کررہے ہیں کیونکہ انھوں نے ہتھیار ڈالنے اور انھیں آذر حکام کے حوالے کرنے اتفاق کیا تھا۔
علاحدگی پسندوں کے ایک سابق عہدہ دار ارتک بیگلریان نے کہا کہ غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق نگورنو قراباخ کے مکینوں کے ‘آخری گروہ’ آج آرمینیا جا رہے تھے۔
انھوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ‘زیادہ سے زیادہ چند سو افراد علاقے میں باقی رہ گئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اہلکار، ہنگامی خدمات کے ملازمین، رضاکار اور کچھ خصوصی ضروریات کے حامل افراد ہیں۔
آرمینیا نے آذربائیجان پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ نگورنو قراباخ کو آرمینیائی آبادی سے پاک کرنے کے لیے ‘نسلی تطہیر’ کی مہم چلا رہا ہے لیکن باکو نے اس دعوے کی تردید کی ہے اور سرکاری طور پر علاقے کے آرمینیائی باشندوں سے کہا ہے کہ وہ آذربائیجان ہی میں رہیں اور “دوبارہ ضم” ہوجائیں۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے اعلان کیا ہے کہ عالمی ادارہ اس ہفتے کے آخر میں نگورنو قراباخ میں اپنا مشن بھیجے گا، جس کا بنیادی مقصد انسانی ضروریات کا جائزہ لینا ہے۔ انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ اس علاقے تک عالمی ادارے کو گذشتہ قریباً تیس سال سے کوئی رسائی حاصل نہیں ہے۔
دوسری جانب آرمینیا کی عدالت نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس علاقے کے رہائشیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔
یریوان نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آذربائیجان نگورنو قراباخ میں باقی ماندہ نسلی آرمینیائی باشندوں کو بے دخل کرنے یا پہلے ہی فرار ہونے والوں کی “محفوظ اور فوری واپسی” کو روکنے کے لیے مزید کوئی کارروائی نہ کرے۔
بین الاقوامی فیڈریشن برائے ریڈ کراس اور انجمن ہلال احمر سوسائٹیز نے جمعہ کو نگورنوقراباخ سے فرار ہونے والوں کی مدد کے لیے دو کروڑ سوئس فرانک (22 ملین ڈالر) کی ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے۔