پوری دنیا کی نگاہیں اتوار 14 مئی کو ہونے والے ترکیہ کے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات پر لگی ہوئی ہیں، آئیے دیکھتے ہیں اس انتخابی دنگل میں کون کس کے مقابل ہے؟
یہ انتخابات پارلیمنٹ جس کو گرینڈ نیشنل اسمبلی کہتے ہیں، کی 600 سیٹوں اور سربراہ مملکت یعنی صدر کے عہدے کے لئے ہوںگے۔
ترکیہ میں صدر کا انتخاب براہ راست ہوتاہے۔ صدر مملکت کے پاس مکمل ایگزیکٹیو، اختیارات ہوتے ہیں۔ وہ اپنی مرضی سے اپنے نائبین ،وزراء ، وزیراعلیٰ اوراہم عوام افسران کو مقرر کرتے ہیں۔صدرمملکت داخلی سلامتی اور خارجہ پالیسی طے کرتا ہے،یعنی ’ مالک کل ہے‘۔
ترکیہ میں ووٹروں کی تعداد64ملین ہے، ان میں عورتوں کی تعداد30.7ملین اور مرد ووٹروں کی تعداد29ملین ہے ،اس مرتبہ کے انتخابات میں 4.9ملین نئے ووٹرزہیں۔ مغربی ممالک کوامید ہے کہ یہ نئی نسل حالات کا رخ پلٹ دے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
طیب ایردوان کی متوقع انتخابی شکست
صدارتی عہدے کے لئے موجودہ صدر طیب اَیردوان کا مقابلہ اپوزیشن کے متحدہ امیدوار کمال قلشدار اوعلوسے ہے۔ کمال اوعلو کلیدی اپوزیشن پارٹی سی ایچ پی کے لیڈر ہیں ، وہ اپوزیشن کے متحدہ محاذ کے نمائندہ امیدوار ہیں۔
اوعلو ماہر اقتصادیات اور کمال ازم کے پیروکار سخت لبرل ہیں، اس اتحاد میں ایپی پارٹی(Iyi Party) دایاں بازو، اینڈڈیموکریسی پروگریس(DEVA) پارٹی اور سینٹر رائٹ گیلک پارٹی Gelecek Partyکے علاوہ چھوٹی پارٹیاں سادات پارٹی Saadad Partyاور ڈیموکریسی پارٹی Demcrate Partyشامل ہیں۔قومی اتحاد متحدہ اپوزیشن کے امیدوار کمال اوعلو کا وعدہ ہے کہ وہ گزشتہ 20سال سے برسراقتدار اے کے پارٹی کے نظام کو بدل کر رکھ دیں گے اور ملک میں جمہوری اقدار، اظہارخیال کی آزادی کو یقینی بنائیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اتحاد میں طیب اردوان کے سابق حلیف سابق وزیرخارجہ علی بباکنAli Babacan اور سابق وزیراعظم ایردوان کے سابق وزیر اعظم احمد داود اوعلو بھی شامل ہیں۔ مغربی ممالک کو امید ہے کہ کمال اوعلو آخر وقت میں کوئی کمال کرکے دکھائیں گے۔
اپوزیشن اتحاد نے عوام سے وعدہ کیاہے کہ وہ زلزلہ متاثرین کے لئے مفت مکانات بنائیں گے اور غیر ملکی لوگوں کو جائیداد کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے گی۔ اقتصادی محاذ پر ترکی میں پرانی یاروایتی اقتصادی پالیسی کو دوبارہ متعارف کرانے کا وعدہ کیاگیا ہے۔
خارجہ پالیسی کے محاذ پرکمال اوعلو مغربی ممالک سے تعلقات کو استوار کرنے کا وعدہ کررہے ہیں۔ دراصل ان کا فوکس طیب اردوان کی پالیسیوں سے ناراض عوام کو ساتھ لے کر چلنے کا ہے۔
طیب اردوان کے خلاف ایک اور سیاسی اتحاد میدان میں ہے۔ یہ محاذ بایاں محاذہے، یہ کردوں سے ہمدردی رکھنے والی پارٹیDemocartic Partyکی قیادت میں الیکشن لڑرہاہے۔
یہ پارٹی گرین لیفٹ پارٹی کے بینر کے تحت الیکشن لڑرہی ہے۔
اس اتحاد کی دوسری بڑی پارٹی ورکرز پارٹی آف ترکی ہے۔ بایاں اتحاد کمال اوعلو کو ہی اپنا صدارتی عہدے کا امیدوار مانتا ہے۔ اس اتحاد کا کہناہے کہ وہ ترکی کو برباد کرنے والے ایک آدمی (طیب اردوان) کی حکمرانی کے خلاف ہے۔ یہ اتحاد بھی صدارتی نظام حکومت کو ختم کرکے پارلیمانی نظام کو واپس لانے اور کردوں کے مسئلہ کو امن اور مذاکرات سے حل کرنے کا قائل ہے۔
عوام اتحاد:موجودہ صدرطیب اردوان کی پارٹی کانام اے کے پارٹی ہے ۔عوامی اتحاد میں قوم پرست سے جماعت نیشنل مومنٹ پارٹی National Movement Partyاور گرانڈ یونیٹی پارٹی Grand Unity Partyبایاں بازو کے شدت پسند اسلام پسندNew Welfare Party(وائی آر پی) اسی اتحاد میں شامل ہیں۔
اس اتحاد کو ایک اور چھوٹی سیاسی پارٹی ہڈا پار Huda-parکی حمایت حاصل ہے۔ یہ اسلام پسند کردوں کی پارٹی ہے۔
طیب اردوان کردستان ورکرز پارٹی (بی کے کے) اورگولین تحریک کے خلاف ہیں۔