راولپنڈی، 16 ماہ پرانے کیس میں کراچی سے گرفتار 80 سالہ بزرگ اڈیالہ جیل منتقل

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی، 16 ماہ پرانے کیس میں کراچی سے گرفتار 80 سالہ بزرگ اڈیالہ جیل منتقل

اسلام آباد: تھانہ آئی 9 کے سابق ایس ایچ او، سب انسپکٹر اقبال گجر نے 16 ماہ پرانے کیس میں کراچی سے گرفتار کیے گئے 80 سالہ بزرگ کو اڈیالہ جیل منتقل کردیاہے۔

تفصیلات کے مطابق 16 ماہ قبل ڈکیتی کے کیس میں 80 سالہ بزرگ کو کراچی کے علاقے کورنگی سے گرفتار کیا گیا۔ بے گناہ بزرگ کے ورثاء 12 روز تک دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوئے تاہم 12ویں روز بزرگ نے اڈیالہ جیل راولپنڈی سے رشتہ داروں کو فون کرکے ڈکیتی کے جھوٹے کیس سے آگاہ کیا۔

متاثرہ خاندان کے مطابق سب انسپکٹر اقبال گجر، عارف حسین، علی اصغر، رانا تسلیم، افتخار احمد اور رانا وسیم نے اس سے قبل بھی اسی خاندان کی 2 خواتین اور شیر خوار بچوں سمیت 11 افراد کو الگ الگ تاریخوں میں گھروں سے اٹھا کر سی آئی اے سینٹر اسلام آباد میں بند کرکے خواتین پر تشدد کیا۔

مذکورہ خاندان نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے گالیاں دیں، حجاب کھینچ کر بے پردہ کیا اور ظلم و تشدد کیا۔ متاثرہ خاندان کی خاتون خالدہ نے کہا کہ 18 اگست 2020 کی رات 1 بجے کے قریب لاہور سے واپس گھر پہنچی تو سب انسپکٹر اقبال گجر اور ان کی ٹیم نے ہمیں دبوچ کر سی آئی اے سنٹر آئی نائن پہنچا دیا۔

تشدد کا شکار خاتون نے بتایا کہ پولیس اہلکارون نے ہم پر بد ترین تشدد کیا، میرا 5 تولے طلائی زیور، نقد رقم اور خاوند کے 15 ہزار کے علاوہ اوپو موبائل فون بھی چھین لیا۔ 4 روز تک سی آئی اے سنٹر میں رکھا گیا۔ تھانہ گولڑہ کا ایس ایچ او شمس اکبر بھی آیا اور پھر مجھ پر اور میرے سگے بھائی پر آوارہ گردی کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔

خاتون کے بیان کے مطابق متاثرہ خاندان کو گزشتہ برس 22اگست کو اسسٹنٹ کمشنر صدر کے سامنے پیش کیا گیا اور 2 ستمبر کے روز ضمانتی مچلکے جمع کروا کر آزادی ملی۔ اسی روز اے سی کی عدالت کے اندر سے خاتون کے بڑے بھائی خالد فاروق کو گرفتار کیا گیا جس پر دہشت گردی اور ڈکیتی کے مقدمات ڈالے گئے۔

خالد فاروق تقریباً 4ماہ تک جیل میں قید رہا جو 22دسسمبر کو ضمانت پر رہا ہوا۔ گزشتہ ماہ 3 جون 2021 کے روز وہی پولیس ٹیم کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا پہنچی اور شریف آباد کے رہائشی 80 سالہ بزرگ عبدالستار کو گرفتار کیا جو متاثرہ خاتون خالدہ کے سسر ہیں جن پر 16 ماہ پرانا ڈکیتی کا مقدمہ ڈال دیا گیا۔

ڈکیتی کے مقدمے کے متن کے مطابق جی ٹی روڈ پر 2 گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے کار سوار شہری سے 58 لاکھ 40 ہزار روپے کی رقم لوٹ لی۔ 80 سالہ بزرگ عبدالستار کے متعلق خاتون کا کہنا ہے کہ میرے سسر کس طرح ڈکیتی کرسکتے ہیں؟ کیونکہ وہ اکثر بیمار رہتے ہیں اور صحیح طرح چل پھر بھی نہیں سکتے۔

اسلام آباد پولیس متاثرہ خاتون کے شوہر محمد فاروق کی گرفتاری سے مکر چکی ہے۔ خاتون کا بیان ہے کہ میرے خاوند کا آج تک کچھ پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہے اور زندہ بھی ہے یا نہیں۔ میرا دیوریاسین سرائے خربوزہ میں ایک ہوٹل پر تندور پر ملازم تھا جسے پولیس نے ڈکیت بنا کر اس کے بیوی بچوں کو سی آئی اے سنٹر میں بند رکھا۔

بیان کے مطابق پولیس کی طرف سے بنائے گئے جھوٹے کیسز میں یاسین کی ضمانت 5 ماہ بعد ہوئی۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ پولیس میرے دیور کے گھر سے قیمتی سامان اور طلائی زیورات بھی لے گئی تھی۔ پولیس جھنگی سیداں میں میرے سسر کے 2 مکانات پر قابض ہونا چاہتی ہے۔ ہمارا پورا خاندان دربدر ہے اور ہم شدید سہمے ہوئے ہیں۔

جب متاثرہ خاتون نے عدالت کا رخ کیا تو پولیس نے کیس واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالنا شروع کردیا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ پولیس ہمیں سنگین دھمکیاں دے رہی ہے۔ میری حکامِ بالا سے اپیل ہے کہ اس معاملے کی شفاف انکوائری کروا کر میرٹ پر فیصلہ کیا جائے اور ہمیں انصاف دیا جائے۔ دوسری جانب پولیس نے تمام الزامات مسترد کردئیے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خالدہ نامی خاتون کو گولڑہ پولیس نے گرفتار کیا لیکن انہیں سی آئی اے سنٹر نہیں لایا گیا۔ خاتون کا خاوند فاروق ڈکیتی کے مقدمات میں اشتہاری ملزم ہے۔ ہم اسے تلاش کر رہے ہیں۔ہمارے پاس نادرا ملیر کراچی کی رپورٹ موجود ہے جس میں نادرا انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ 27 اگست کو فاروق نے نادرا آفس آ کر شناختی کارڈ وصول کیا تھا۔ فاروق قتل اور ڈکیتی کا ملزم ہے جس پر 4 مقدمات درج ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ، ہزار گنجی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، 5 دہشت گرد ہلاک ہو گئے

Related Posts