سقوطِ ڈھاکہ ملکی تاریخ کا ایک عظیم سانحہ ہے۔مشرقی پاکستان کو سابقہ مغربی پاکستان (جو آج ”پاکستان“ کہلاتا ہے) سے جدا ہوئے 52 سال کا عرصہ بیت گیا، قومی سانحے کی یاد میں آج مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق برصغیر کی تقسیم اور اکھنڈ بھارت کا خواب چکنا چور ہونے کے بعد سے ہی ہمسایہ ملک پاکستان کو اپنا حصہ بنانے کیلئے سازشیں کر رہا تھا جن کا مقصد دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست کو تقسیم کرنا تھا، دونوں ممالک کے مابین جنگیں شروع ہوگئیں۔
[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODM1ODcsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4MzU4NyAtINmC2YjZhSDaqdmIINiz2Yjar9mI2KfYsSDaqdix2K/bjNmG25Ig2YjYp9mE25Ig2LPYp9mG2K3bgSDYotix2YXbjCDZvtio2YTaqSDYp9iz2qnZiNmEINqp2YggOSDYs9in2YQg2YXaqdmF2YQiLCJ1cmwiOiIiLCJpbWFnZV9pZCI6MTgzNTg4LCJpbWFnZV91cmwiOiJodHRwczovL21tbmV3cy50di91cmR1L3dwLWNvbnRlbnQvdXBsb2Fkcy8yMDIzLzEyL0FybXktUHVibGljLVNjaG9vbC0zMDB4MjUwLmpwZyIsInRpdGxlIjoi2YLZiNmFINqp2Ygg2LPZiNqv2YjYp9ixINqp2LHYr9uM2YbbkiDZiNin2YTbkiDYs9in2YbYrduBINii2LHZhduMINm+2KjZhNqpINin2LPaqdmI2YQg2qnZiCA5INiz2KfZhCDZhdqp2YXZhCIsInN1bW1hcnkiOiLCoNiz2KfZhtit24Eg2KfZk9ix2YXbjCDZvtio2YTaqSDYp9iz2qnZiNmEINqp2YggOSDYs9in2YQg2YXaqdmF2YQg24HZiCDar9im25Ig2KzYsyDZvtixINm+2Kfaqdiz2KrYp9mG24wg2YLZiNmFINii2Kwg2KjavtuMINiz2Yjar9mI2KfYsSDbgduS25QiLCJ0ZW1wbGF0ZSI6InNwb3RsaWdodCJ9″]
مفتی محی الدین احمد منصوری کا کالم: سقوطِ ڈھاکہ، کیا کھویا، کیا پایا؟
پاکستان کی آزادی کے ساتھ ہی جنگوں کا آغاز ہوا اور بھارت کی مکروہ سازش نے 16 دسمبر کے روز 1971 میں پاکستان کو دو لخت کردیا۔ مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو کر بنگلہ دیش بن گیا اور آج بھی دونوں ممالک کے مسلمانوں کے مابین گہرے مراسم موجود ہیں۔
بابائے قوم قائدِ اعظم محمد علی جناح نے مسلمانوں کو سب سے پہلے مختلف قوموں کی عصبیتوں کے خلاف متحد ہو کر لڑنا سکھایا لیکن 1948 میں بانئ پاکستان کی وفات کے بعد سے ہی ملک دشمن قوتوں نے پاکستان میں قومی اتحاد کا شیرازہ بکھیرنے پر کام شروع کردیا تاھ۔
آج 16دسمبر کا دن قوم کو ماضی سے سیکھ کر دشمن کی سازشوں سے خبردار رہنے کی یقین دہانی کراتا ہے۔ بھارتی فوج نے شدت پسند تنظیم مکتی باہنی کو پروان چڑھایا۔ 2 لاکھ شدت پسندوں نے پاک فوج کے خلاف گوریلا جنگ شروع کردی جس میں ”را“ کا ہاتھ تھا۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم قائدِ اعظم کے فرمودات کو سمجھتے ہوئے بھارتی سازشوں کو ناکام بنائے اور حکومت دہشت گردی سمیت دیگر مسائل کے حل کیلئے قومی سیکورٹی پالیسی کے اہداف پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے جو آج وقت کا تقاضا بن چکا ہے۔