پشاور، 3ہفتوں میں 3 بچیوں سے زیادتی، کیسز پولیس کیلئے معمہ بن گئے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں 3 ہفتوں کے دوران نو عمر بچیوں کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کے تین واقعات پیش آئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بچیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات میں سے دو واقعات ایسے تھے جس میں زیادتی کے بعد بچیوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ ایک کیس میں بچی زندہ حالت میں ملی۔

زیادتی کے واقعات پیش آنے کے بعد علاقے میں لوگ پریشان ہیں، جبکہ بچوں کو گھروں سے باہر اکیلے بھی جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے بچے اپنے گھر میں جیل کے ماحول میں رہ رہے ہیں۔

3 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور پھر قتل کیے جانے کا معاملہ پولیس کیلئے بھی ایک معمہ بن کر رہ گیا ہے۔ اب تک پولیس اس بات کا سراغ ہی نہیں لگا سکی کہ ایک ہی نوعیت کے ان واقعات کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور کیا یہ کسی ایک ہی شخص کی واردات ہے۔ تاہم پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ کسی ’سائکو پیتھ‘ کا کام ہو سکتا ہے۔

اب تک پولیس کو صرف ایک بچی کی میڈیکل رپورٹ موصول ہوئی ہے، جس میں ریپ کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ باقی دو واقعات کی میڈیکل رپورٹ ابھی تک نہیں آئی۔

پولیس کے مطابق پشاور کے علاقے کالا باڑی میں ملزم نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد سات سالہ حبہ کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا جبکہ بچی کی لاش ایک مسجد کے پاس ملی۔

پشاور کے علاقے چھاؤنی میں واقع ریلوے کوارٹرز میں 10 سالہ بچی ماہ نور کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ماہ نور کے والد کا کہنا تھا کہ چھاؤنی کے ریلوے کوارٹرز میں انھوں نے بیٹی کو دکان سے سودا لینے کے لیے بھیجا تھا۔

جب کافی دیر تک بچی واپس نہیں آئی تو اس کی تلاش شروع کی گئی، دوران تلاش محلے کے ایک کونے سے بچی کی نیم برہنہ لاش ملی جس کے سر پر زخم کے تازہ نشان تھے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق بچی کے گلے میں دوپٹہ موجود تھا جس سے بچی کا گلہ گھونٹا گیا تھا۔

تیسرا واقعہ پشاور کے علاقے گلبرگ میں پیش آیا، بچی کے والد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے فلیٹ کی کھڑکی سے نیچے دیکھا تو ان کو بچی زمین پر گری ہوئی اور نیم برہنہ حالت میں بے ہوش نظر آئی۔

ظلم و تشدد کا شکار بچی کو ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچی کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں ملوث ہونے کے شبہے میں کچھ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم ان کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تاکہ مجرم کی نشاندہی ہو سکے۔

Related Posts