نوجوانوں کو ٹیکنیکل مہارت سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے، گورنرسندھ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے استعفیٰ دے دیا
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے استعفیٰ دے دیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:گورنر سندھ نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ اس کا انسانی سماجی سرمایہ ہے ہمیں نوجوانوں کو ٹیکنیکل مہارت سے آراستہ کرنے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، ملکی معیشت کے لئے مہارت اور روزگار کے حصول کے لئے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنا انتہائی نا گزیر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن ٹریننگ سیکٹر سپورٹ پروگرام (TVET-SSP) کے تحت پہلی کراچی انٹرنیشنل سیلونئیرہنرمند مقابلہ سرٹیفکیٹ تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی کیا۔

یہ پاکستان، جرمنی، ناروے، یونان، آذربائیجان، جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے باورچیوں کے درمیان کھانا پکانے کا مقابلہ تھا۔TVET-SSP کو یورپی یونین اور حکومت جرمنی اور ناروے کی طرف سے فنڈ فراہم کیا جاتا ہے تاکہ پاکستان کی رسائی، معیار، ایکویٹی اور TVET کی مطابقت کو بہتر بنایا جا سکے۔

یہ پروگرام جی آئی زیڈ کے ذریعے NAVTTC، TEVTAs اور نجی شعبے کے قریبی تعاون سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ گورنرسندھ نے مزید کہا کہ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کی قومی پالیسی (TVET) طے کرتی ہے،ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹیکنیکل مہارت کی ترقی میں سرمایہ کاری کا عزم عالمی معیشت کو بدلنے کے لئے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ ٹیکنیکل مہارت کی ترقی میں سرمایہ کاری قومی ترجیح ہے حکومت اور نجی سیکٹر کے اشتراک سے ٹیکنیکل تعلیم اور تربیت سے اعلیٰ تربیت یافتہ ہیومن ریسورس طلب کے مطابق مہیا کرنے میں مدد ملے گی اس ضمن میں بھرپور کاوشیں جاری ہیں۔

گورنر سندھ نے شیف ایسوسی ایشن آف پاکستان کی کاوشوں کو سراہا کہ ایسوسی ایشن نے نہ صرف ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا بلکہ آئندہ ہونے والے بین الاقوامی شیف مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کا عزم قابل تحسین اقدام ہے۔ انہوں نے ایسوسی ایشن کواپنے بھرپور تعاون اور مدد کی یقین دہانی بھی کرائی۔

مزید پڑھیں: خواتین اب شادی کے بعد کنیت تبدیل کرنے میں آزاد ہیں، طارق ملک

TVET-SSP پروگرام کے سربراہ Iris Cordelia Rotzeli نے کہا کہ پروگرام کا مقصد عوامی اور نجی شعبوں کو سمت، معاونت اور قابل ماحول فراہم کرنا ہے تاکہ سماجی اور اقتصادی پروفائل کو بڑھانے کے لیے مہارتوں کی ترقی کے لیے تربیت کو نافذ کیا جا سکے۔

Related Posts