کام کی جگہوں پر ہراسگی کے واقعات

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟

ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں اس میں کام کی جگہوں پر جنسی طور پر ہراساں کرنا، بدسلوکی اور کسی کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا عام سی بات ہے، خاص طور پر سینئر منیجر کی جانب سے ایسی حرکت کی جائے تو اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ زیادہ خواتین کو اپنے پیشے اور آمدنی کے ذرائع کو بچانے کے لئے جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بینک کے ایک سینئر منیجر کی جانب سے عورت کے ساتھ نازیبا حرکت کا واقعہ، عورتوں کو کام کی جگہ پر پیش آنے والی وحشت کی تازہ مثال ہے، ان میں سے اکثر کو اپنے ساتھیوں یا مالکان کے ذریعے خاموش رہنے پر مجبور کردیا جاتا ہے اور باضابطہ طور پر اس طرح کے معاملات کو رپورٹ نہیں کیا جاتا اور بات کو دبا دیا جا تا ہے، لیکن یہ صرف ایک مثال ہے جو سوشل میڈیا کے باعث منظر عام پر آئی اور قانون حرکت میں آیا۔

کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات عموماً اس لئے ہوتے ہیں کہ لوگوں میں شعور کی کمی ہے، منیجر سے لے کر نچلے عملے تک کسی بھی عہدے پر فائز تمام ملازمین کو اس بات سے آگاہ رہنا چاہئے کہ کام کی جگہ پر ہراساں ہونے کا کیا مطلب ہے اور اس حوالے سے ان کے حقوق کیا ہیں؟ بہت سی چیزیں جنسی ہراسگی کے زمرے میں آتی ہیں، اس میں کسی کی نازیبا تصاویر شیئر کرنا، نامناسب اشارے کرنا، غیر مناسب انداز میں چھونا، فحش لطیفے اور ویڈیوز وغیرہ اس میں شامل ہیں۔

کسی بھی طرح کی نسل پرستانہ گفتگو اور منفی تبصروں کو کام کی جگہوں پر ہراساں کرنے کے طور سمجھا جاتا ہے، عموماً دیکھا گیا ہے کہ کوئی ساتھی قریب کھڑا ہو تو اس پر غیر مناسب جنسی تبصرے شروع کردیئے جاتے ہیں، ہمارے پاس یقینا شعور کی کمی ہے، اور مرد حضرات اپنی پوزیشن کی وجہ سے اکثران سے دور ہوجاتے ہیں۔ ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں ہونے کے واقعات کی اطلاع دینے کے لئے تنظیمی اور قانونی تعاون کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں ورکس پلیس ایکٹ، 2010 میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ بل منظور کیا تھا اور جنسی ہراسگی کے واقعات کے معاملات دیکھنے کے لئے ایک خصوصی محتسب موجود ہے۔ دوسری طرف، پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن 509 میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کافعل مجرمانہ جرم ہے۔ اگرچہ خواتین کے تحفظ کے لئے قوانین موجود ہیں، مگر ان قوانین پر یا تو عمل نہیں کیا جاتا یا وہاں تک پہنچے سے پہلے ہی بات کو دبا دیا جاتا ہے۔

جو بھی متاثر ہو اس پر الزام لگادینا ہمارے معاشرے کا ایک بدقسمت پہلو ہے۔ صرف بینک ملازم کے معاملے میں، بہت سے لوگوں نے اس پر سوال اٹھایا کہ اس نے فوری طور پر منیجر کی اس حرکت پر کوئی رد عمل کیوں نہیں دیا؟ اس طرح ان لوگوں میں اور ہمت بڑھ جاتی ہے اور متاثرین دب کر رہ جاتے ہیں، اور وہ کام کی جگہوں پر شکار بنتے چلے جاتے ہیں، جو ان کے کیریئر کی ترقی اور کامیابی میں رکاوٹ ہیں۔