ورک فرام ہوم ختم، آفس بلانے پر کمپنی کے 800 سے زائد ملازمین نے استعفیٰ دیدیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ورک فرام ہوم ختم، آفس بلانے پر کمپنی کے 800 سے زائد ملازمین نے استعفیٰ دیدیا
ورک فرام ہوم ختم، آفس بلانے پر کمپنی کے 800 سے زائد ملازمین نے استعفیٰ دیدیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ممبئی: دنیا بھر میں کورونا کی وبا سامنے آئی تو بیشتر آفسز میں آن لائن ورک کا آغاز کردیا گیا مگر اب جب آہستہ آہستہ حالات بہتر ہورہے ہیں تو آرام طلب لوگوں کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حال ہی میں بھارت کی ایک ٹیک کمپنی کے تقریباً 800 سے زائد ملازمین گزشتہ 2 ماہ کے اندر ورک فرام ہوم ختم ہونے پر دوبارہ دفتر بلائے جانے پر نوکری سے مستعفی ہوچکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملازمین نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیا کیونکہ وہ کورونا کے بعد سے پچھلے دو سال سے گھر سے کام کرنے کے بعد دفتر واپس نہیں جانا چاہتے تھے۔

رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ وائٹ ہیٹ جونیئرنامی کمپنی (جو کوڈنگ سیکھنے کا ایک پلیٹ فارم ہے) کی جانب سے  گھر سے کام ختم کرنے کی پالیسی کا اعلان 18 مارچ کو  ایک ای میل میں کیا گیا تھا جس میں دور دراز کے ملازمین کو ایک ماہ کے اندر دفتر واپس آنے کو کہا گیا تھا۔

تاہم، مذکورہ کمپنی کو معلوم ہوا ہے کہ تقریباً 800 ملازمین نے دفتر واپس آنے کے بجائے استعفیٰ دے دیا جبکہ  توقع کی جارہی ہے کہ آنے والے مہینوں میں مزید ملازمین مستعفی ہوجائیں گے۔

کمپنی سے استعفیٰ دینے والے ملازمین میں سے ایک نے کہا کہ ‘ایک ماہ کا وقت کافی نہیں تھا، کچھ ساتھیوں کے بچے ہیں جبکہ کچھ کے بوڑھے اور بیمار والدین ہیں،ہمیں دوسرے کام بھی ہیں، اتنے کم وقت میں ملازمین کو واپس بلانا درست نہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ میں جلسہ کرنا ہمارا بنیادی حق ہے، اس سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا، شہباز گل

ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کو  دفتر میں واپس بلانے  کی پالیسی اس لیے جاری کی گئی تاکہ کام کرنے والے خود ہی استعفیٰ دے دیں کیوں کہ کمپنی واضح طور پر خسارے میں چل رہی تھی، مارکیٹ میں اپنا نام خراب کیے بغیر اپنے اخراجات کو کم کرنے کے لیے یہ کیا گیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایک اور ملازم نے کہا کہ دفتر واپس نہ آنے کے فیصلے میں تنخواہیں بھی بڑی وجہ ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ بھرتی کے وقت، ملازمین کو ان کی ملازمت کے مقام کے بارے میں بتایا گیا تھا ، وائٹ ہیٹ جونیئر کے  ممبئی اور بنگلور میں دفاتر ہیں۔ تاہم  دو سال تک گھر سے کام کرنے کے بعد ملازمین کا خیال تھا کہ مہنگے شہر میں رہنے کے اخراجات کو برداشت کرنے کے لیے ان کی تنخواہوں کو بڑھانے پر نظر ثانی کی جانی چاہیے تھی۔

Related Posts