ایک آسٹریلوی خاتون نے حال ہی میں یہ جاننے کے بعد عدالت سے شادی کو منسوخ کرنے کی درخواست کی کہ جسے وہ ایک “جعلی شادی” سمجھ رہی تھیں وہ دراصل حقیقی شادی تھی۔
خاتون، جن کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے، نے دعویٰ کیا کہ ان کے شوہر نے انہیں دھوکہ دیا۔ ان کے مطابق شوہر نے انہیں بتایا تھا کہ یہ تقریب صرف سوشل میڈیا پر شہرت حاصل کرنے کے لیے ایک مذاق ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب خاتون نے ستمبر 2023 میں ڈیٹنگ ایپ پر اپنے ساتھی سے ملاقات کی۔ دونوں کے درمیان ملاقاتیں ہونے لگیں اور دسمبر میں اس شخص نے خاتون کو سڈنی میں ایک “وائٹ پارٹی” میں شرکت کی دعوت دی جس میں سفید لباس پہننے کی درخواست کی۔ جب وہ وہاں پہنچیں تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئیں کہ تقریب میں صرف ان کے ساتھی، ایک فوٹوگرافر، اسکا دوست اور ایک نکاح خواں موجود تھے۔
خاتون کے مطابق ان کے ساتھی نے وضاحت دی کہ یہ شادی صرف ایک مذاق ہے جس کا مقصد سوشل میڈیا پر فالوورز بڑھانا ہے۔ شک کے باوجود خاتون نے اپنی ایک دوست سے رابطہ کیا جس نے یقین دلایا کہ یہ حقیقی شادی نہیں ہوگی۔ اس یقین دہانی کے بعد انہوں نے شرکت کی رضامندی ظاہر کر دی۔
خاتون نے مذاق کے طور پر “شادی” میں حصہ لیا اور صرف سوشل میڈیا کی خاطر کیمرے کے سامنے وعدے کیے اور اپنے ساتھی کو بوسہ بھی دیا تاہم دو ماہ بعد جب ان کے ساتھی نے انہیں اپنی مستقل رہائش کی درخواست میں شامل کرنے کو کہا تو حقیقت کھل گئی، اس شخص نے سڈنی کے سفر سے پہلے ان کے دستخط جعلی بنا کر شادی کی نیت کا نوٹس جمع کرایا تھا۔
غصے میں آکر خاتون معاملہ عدالت میں لےگئی۔ آسٹریلیا کی فیملی کورٹ میں جج نے فیصلہ دیا کہ یہ شادی غیر قانونی تھی اور یہ مانا کہ خاتون نے اسے صرف ایک مذاق سمجھا تھا۔ شادی کو کالعدم قرار دے دیا گیا اور جج نے واضح کیا کہ خاتون کا دلہن کا کردار ایک اداکاری تھی، نہ کہ حقیقی وابستگی۔
دوسری جانب خاتون کے ساتھی نے ان کے بیان کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ دونوں نے باہمی رضامندی سے ایک مختصر تقریب میں شادی کی تھی تاہم ان کے بیان میں تضادات کی وجہ سے عدالت نے خاتون کے حق میں فیصلہ دیا اور شادی کو منسوخ کر دیا۔