وزیر اعلیٰ کی اجازت کے بغیر وفاق ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرسکتا،مصطفیٰ کمال

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی :احتساب عدالت نے غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس میں ریفرنس قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر طرفین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کراچی کی احتساب عدالت کے روبرو غیر قانونی زمین الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق ناظم کراچی سید مصطفی کمال، سابق ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی، داد جان سمیت دیگر پیش ہوئے۔ وکیل صفائی عامر نقوی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریفرنس قابلِ سماعت نہیں۔ اس صورتحال میں عدالت مفرور ملزموں کی گرفتاری کاحکم جاری نہیں کرسکتی۔ مفرورملزموں کو صرف نوٹس جاری کئے جائیں۔

نوٹس جاری کریں تاکہ ملزم عدالت میں پیش ہوکر معاونت کرسکیں۔ میں سب سے پہلے اس ریفرنس کے قابل سماعت نہ ہونے پر دلائل دوں گا۔ ملزم داد کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ چیئرمین نیب کو پہلے طے کرنا ہے کہ یہ ریفرنس بنتا ہے یا نہیں۔ چیئرمین کے بعد عدالت طے کرے گی کہ یہ ریفرنس قابل سماعت ہے یا نہیں۔ یہ ریفرنس میرٹ پربھی پورا نہیں اترتا۔

مزید پڑھیں : نوکریوں کے معاملے پر پاکستانیوں سے دھوکا کیاگیا، مصطفیٰ کمال کی حکومت پر تنقید

ملزمان کے وکلا نے دلائل میں کہا کہ ریفرنس ناقابل سماعت ہے چئیرمین نیب نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں۔ ریفرنس میں نیب نے حقائق مکمل طور پر بیان نہیں کئے۔ پراسیکیوٹر نیب شہباز سہوترا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1983 میں چار کمرشل اور 198 چھوٹے پلاٹس تھے۔ 1993 کو تمام پلاٹس کو کمرشل کردیا گیا۔ 2007 میں ان تمام پلاٹس کو ایک پلاٹ میں تبدیل کیا گیا۔

یہ ریفرنس قابل سماعت ہے۔ چیئرمین نیب کی ہدایت پر انکوائری اور تفتیش مکمل ہونے پر ریفرنس دائر کیا گیا۔ ریفرنس کیلئے کافی ثبوت موجود ہیں۔ 2006 میں چار کمرشل اور 196 ہاکرز کے پلاٹ کو ملا کر ایک کردیا گیا۔ ہاکرز نے ان پلاٹس کی قیمت بھی ادا نہیں کی تھی 6 ہزار اسکوئر یارڈ کا پلاٹ بنا دیا گیا۔ ہاکرز یہ پلاٹ مکمل پیمنٹ کئے بغیر فروخت نہیں کرسکتے تھے۔ عدالت نے ملزمان کے وکلا اور پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 6 نومبر تک ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد سید مصطفی کمال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کراچی کی بڑی خبر یہ ہے کہ ایک کتے نہ 33 لوگوں کو کاٹا۔ اس معاملے پر عدالت نوٹس لے رہی اور شہری حکومت گہری نیند سورہی ہے۔ وزیر اعظم آتے ہے اور وزیر اعلی سندھ سے ملے بغیر چلے جاتا ہے۔ وزیر اعلی کی اجازت کے بغیر وفاق ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو تباہ ہو رہی ہے، چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال

وزیر اعظم 4 مرتبہ کراچی آئے اور کچھ بھی نہیں کیا۔ کے فور کراچی کی لائف لائن ہے کراچی تباہ ہوگا تو ملک تباہ گا۔کہاں گئے وہ صدر صاحب جنہوں نے ڈی سیلنیشن پر پریزینٹر یشن دی تھی۔ باتوں کا ٹورنامنٹ کرانا بہت آسان ہے۔ سندھ حکومت کی کرپشن تو یہ ہے کہ اب کتوں کے زہر میں کرپشن ہورہی۔ کتوں پر کرپشن کی جارہی۔ زہر بھی ایسا دیا جارہا ہے کہ کتا گلاب جامن سے میں زہر دیتے ہیں وہ کھاتا ہے اور آگے نکل جاتا ہے۔

زہر میں بھی ملاوٹ ہے۔ ایک سوال پر ان جا کہنا تھا احتجاج کرنا ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے۔ مولانا فضل الرحمان احتجاجی مارچ کررہے یہ ان کا حق ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔