کالعدم تحریک لبیک پر پابندی برقرار، کیا سعد رضوی جماعت کی ساکھ بحال کرپائینگے ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،کابینہ کاکہنا ہے کہ ٹی ایل پی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے،اجلاس میں ٹی ایل پی سے متعلق کمیٹی کی تیار کردہ رپورٹ کو بھی منظوری دی گئی۔

پابندی کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے ماہ اپریل میں ہنگامہ آرائی ، جلاؤ گھیراؤ اور قیمتی جانوں کے ضیاع اور املاک کے نقصان کے بعد تحریک لبیک پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔وزیر اعظم نے اس حوالے سے وفاقی کابینہ کو سمری بھیجی تھی جسے کابینہ نے منظور کرلیاتھا اورحکومت پاکستان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 رول 11 کے تحت 15 اپریل 2021 کو تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کردی تھی۔

وفاقی وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے بعد ٹی ایل پی کا نام کالعدم تنظیموں کی فہرست میں ڈالا گیا ہے، کالعدم تنظیموں کی لسٹ میں شامل ہونے کے بعد ٹی ایل پی کی فنڈنگ پر بھی پابندی عائد ہے۔ٹی ایل پی کو نیکٹا نے کالعدم جماعتوں کی فہرست میں 79 ویں نمبر پر شامل کیا گیا ہے۔

کارکنان و رہنماؤں پر مقدمات
پاکستان میں پرتشدد واقعات کے بعد تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کے بعد جماعت کے موجودہ امیر سعد حسین رضوی اور دیگر رہنماؤں پر کارکنان پر مقدمات قائم کئے گئے، اس حوالے سے حکومت کا کہنا واضح ہے کہ سنگین مقدمات واپس نہیں لیے جائیں گے۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے جن ورکرز کے خلاف قتل کے مقدمات ہیں وہ ختم نہیں ہوں گے، ایسے مقدمات ختم کرنا حکومت کے اختیار میں نہیں ہے، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی لیکن جن لوگوں کے خلاف مینٹی ننس آف پبلک آرڈر کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں انہیں ختم کر دیا جائے گا۔

نظر ثانی کی درخواست
کالعدم تحریک لبیک نے پابندی کے خلاف حکومت کو درخواست دی تھی جس میں کہا گیا تھاکہ تحریک لبیک دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، تحریک لبیک پر دہشت گردی کا الزام غلط ہے لہٰذا درخواست پر عمل کرتے ہوئے اس پر عائد پابندی ختم کی جائے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی درخواست کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد نظر ثانی کی درخواست کابینہ میں پیش کی گئی تاہم وفاقی کابینہ نے نظر ثانی کی درخواست مسترد کرکے پابندی برقرار رکھنےکا فیصلہ کیا ہے۔

تحریک لبیک کا مستقبل
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت پر پاپندی عائد ہونے کے بعد ان کے اراکین کی کسی بھی سطح کی اسمبلی میں رکنیت ختم ہو جائے گی۔تاہم اگر پارٹی پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے سے پہلے ارکان اسپیکر کو تحریری طور پر اپنی پارٹی سے وابستگی ختم کرکے آزاد حیثیت میں رہنے کے بارے میں آگاہ کر دیں تو ان کی رکنیت ختم ہونے سے بچ سکتی ہے۔ دوسری صورت میں نہ صرف ان کی رکنیت ختم ہوتی ہے بلکہ وہ ضمنی الیکشن میں آزاد حیثیت سے حصہ لینے کے اہل بھی نہیں رہتے۔

ماضی میں سنی تحریک کو دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات کے سبب کئی سالوں تک واچ لسٹ پر رکھا گیا تھا مگر بعد میں ان کا نام ہٹا دیا گیا تھا جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کے کئی ادوار ہوچکے ہیں اور حکومت کالعدم جماعت کے کئی مطالبات مان چکی ہے لیکن امیر تحریک لبیک تاحال پولیس کی تحویل میں ہیں جن کی فوری رہائی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا اور موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے تحریک لبیک کے مستقبل کے حوالے سے یقینی طور پر کچھ بھی کہنا ممکن نہیں ہے۔

سعد رضوی کیلئے چیلنج
کالعدم تحریک لبیک پاکستان اچانک سیاست میں وارد ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک بھر میں ایک مقام بنالیا لیکن علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال کے بعد کالعدم ٹی ایل پی اپنا روایتی اثر و رسوخ استعمال کرنے میں ناکام رہی ہے اور موجودہ امیر سعد حسین رضوی جیل میں قید ہیں جبکہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے حافظ سعد رضوی کی نظر بندی میں 90 روز کی توسیع کر دی ہے اور نظر بندی میں توسیع کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی نظر بندی کی سابقہ مدت ختم ہونے پر انہیں جیل سے رہا کیا جا سکتا تھا۔

اس وقت صورتحال کو دیکھ کر لگتا نہیں کہ حکومت سعد رضوی کو جلد رہاء کریگی ایسے میں سعد رضوی کیلئے اپنی جماعت کی ساکھ بحال کرنا بہت بڑا چیلنج ہے۔