سندھ طاس معاہدہ معطل ہونے سے پاکستان کو نقصان ہوگا یا نہیں، پاکستانی آبی ماہر کا بڑا دعویٰ

کالمز

پاکستانی انجینئر نے متبادل آپشن بھی بتادیے، فوٹو ہم
سندھ طاس معاہدہ معطل ہونے سے پاکستان میں پانی کی موجودہ صورتِ حال پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس پر ہر طرف بحث جاری ہے۔
معروف سوشل ایکٹوسٹ اور پاکستانی آبی ماہر انجینئر ظفر اقبال وٹو نے اس سوال پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ بھارت کے اس اقدام سے فوری طور پر پاکستان کی پانی کی صورت حال پر کچھ زیادہ اثر نہیں پڑے گا لیکن اگر معاہدہ لمبے عرصے تک معطل رہتا ہے تو انڈیا ہمیں تھوڑا بہت پریشان کرسکتا ہے لیکن زیادہ تنگ نہیں کرسکتا۔
پاکستان کو کیا خطرہ ہوگا؟
اپنی فیس بک پوسٹ میں انجینئر ظفر اقبال وٹو نے مزید لکھا کہ زیادہ سے دریائے چناب کے پانی کو موڑنے کے لیے انڈیا کچھ بڑے ڈیم بنا سکتا ہے جن کے لیے بہت زیادہ وقت اور سرمایہ چاہئے۔ یہ ڈیم دریائے چناب کے مون سون کے سارے پانی کو ،جو 18 ملین ایکڑ فٹ تک ہوتا ہے، کو پھر بھی نہ روک سکیں گے۔

پاکستان کے پاس متبادل کیا آپشن ہے؟
ان کے مطابق چناب پر اب تک بھارت بگلیہار ڈیم اور 70 سے زیادہ رن آف رِور ہائیڈروپاور پراجیکٹس بنا چُکا ہے، لیکن ان سب کی اسٹوریج مل کر بھی مون سون میں دریا کے بہاؤ میں بڑی کمی نہیں لا سکے گی۔ تاہم اگر انڈیا دریائے چناب پر اگلے پانچ سے دس سال میں کوئی بڑے ڈیم بناتا ہے تو سردیوں میں دریائے چناب کا پانی ( 5ملین ایکڑ فٹ تک) بالکل بند کر سکتا ہے۔ اس سے بچنے کے لئے منگلا مرالہ لنک کینال اور چنیوٹ ڈیم کا بننا اب ضروری لگ رہا ہے۔
انڈیا کیلئے مشکل
انجینئر ظفر اقبال کے مطابق دریائے جہلم پر بڑے ڈیم بناکر پانی روکنا انڈیا کے لیے معاشی طور پر فائدہ مند نہیں کیونکہ دریائے جہلم کا پانی انڈیا کے زرعی صوبوں کی طرف اونچے پہاڑی سلسلوں میں سے موڑنا تکنیکی طور پر بہت ہی مشکل اور مہنگا کام ہے۔ اس سے مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف بڑے پیمانے پر زمینیں زیرِ آب آجائیں گی بلکہ ریل روڈ کے کئی زمینی راستے بھی تبدیل کرنا ہوں گے۔
ان کے مطابق انڈیا پھر بھی دریائے جہلم پر ڈیم بنا کر پاکستان کو سیلاب کے دنوں میں پانی چھوڑ کر پریشان کرسکتا ہے اور سردیوں میں دریا میں پانی کا بہاؤ بند کرسکتا ہے لیکن اس سے نپٹنے کے لیے دریائے جہلم پر موجود منگلا ڈیم بفر کا کام کرے گا۔ تاہم ہمیں منگلا کمانڈ کی نہروں کی فصلوں کی ترتیب بدلنا پڑے گی اور قطراتی نظامِ آب پاشی پر جاکر اس کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔
پاکستان کیا کرسکتا ہے؟
دریائے سندھ کے ساتھ انڈیا کوئی بڑی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی ڈیم بناتا بھی ہے تو اس کا مثبت اثر پڑے گا۔ پاکستان بھی سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈیا سے آنے والے زہریلے پانی کے ڈرینوں (ہڈیاڑہ وغیرہ) کا بہاؤ بند کرسکتا ہے۔

Related Posts