اسرائیل کی بڑھتی جارحیت، کیا اب مسلم امہ فلسطین کی مدد کو آئیگی ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیل کی جانب سے پیر 10 مئی سے فلسطین میں جاری حملوں میں شدت آگئی ہے جبکہ فلسطین نے بھی اسرائیل کے حملوں کے جواب میں راکٹ فائر کرنا شروع کردیئے ہیں جس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے ہنگامی صورتحال کا اعلان کردیا ہے۔

اسرائیل فلسطین تنازع
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع نیا نہیں بلکہ اس کی جڑیں کئی دہائیوں پر پھیلی ہوئی ہیں ،پہلی جنگ عظیم میں سلطنتِ عثمانیہ کی شکست کے بعد برطانیہ نے فلسطینی خطے کا کنٹرول سنبھالا، اس وقت یہاں پر ایک عرب اکثریت میں جبکہ یہودی اقلیت میں تھے۔

1947 میں اقوام متحدہ نے ووٹنگ کے ذریعے فیصلہ کیا کہ فلسطین کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا جائے جن میں ایک یہودی ریاست ہو اور ایک عرب ریاست جبکہ یروشلم (بیت المقدس) ایک بین الاقوامی شہر ہو گا۔یہودی رہنمائوں نے اس تجویز کو تسلیم کر لیا جبکہ عربوں نے بکثرت مسترد کر دیا اور اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔

کشیدگی میں اضافہ
1948 میں برطانوی حکمران اسرائیل اور فلسطین کامسئلہ حل کیے بغیر ہی یہ خطہ چھوڑ کر چلے گئے جبکہ ادھر یہودی رہنماؤں نے اسرائیل کی ریاست کے قیام کا اعلان کر دیا۔بہت سے فلسطینیوں نے اس کی مخالفت کی اور پھر جنگ چھڑ گئی۔

ہمسایہ عرب ممالک کی فوجوں نے بھی اس جنگ میں حصہ کی۔لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بیدخل کر دیا گیا اور انھیں جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔

اس واقعے کو النکبہ (یعنی تباہی) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔اگلے برس جنگ بندی کا اعلان ہوا تو اسرائیل نے زیادہ تر خطے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا کیونکہ یہاں پر امن معاہدہ نہیں ہوا اس لیے ہر فریق نے اپنے مخالف پر الزام دھرا اور مزید جنگیں بھی ہوئیں اور کئی دہائیوں سے یہ سلسلہ جاری ہے۔

حالیہ حملے
اسرائیل کی جانب سے گزشتہ 3 روز سے جاری حملوں کے دوران اب تک 43 فلسطینی شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں، اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطین میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے باعث درجنوں عمارتیں مٹی کا ڈھیر بن گئیں۔

حماس کی جانب سے بھی اسرائیل پر جوابی راکٹ برسائے گئے جس کے نتیجے میں 3 اسرائیلی ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہو گئے۔حماس کے رہنماوں کی جانب سے اسرائیل پر 100 سے زائد راکٹ حملوں کا دعوی کیا گیا ہے اور حماس نے راکٹ حملوں کو غزہ کی 13 منزلہ رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملےکا جواب قرار دیا ہے۔

اسرائیل کی دھمکی
اسرائیل نے غزہ پر مزید قوت کے ساتھ حملے تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اسرائیل ڈیفنس فورسز کے اجلاس کے بعد اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’ہم ایک مہم جوئی کے بیچ میں ہیں، کل سے اب تک اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے غزہ میں حماس کیخلاف سیکڑوں حملے کیے ہیں، ہم نے ان کے کمانڈرز کو نشانہ بنایا، ہم نے دیگر اہم اہداف کو نشانہ بنایا‘۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ’آج کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ ہم اپنے حملوں کی رفتار اور قوت کو مزید بڑھائیں گے، حماس کو ایسی ٹھیس پہنچے گی جس کی اس نے توقع نہیں کی ہوگی، میں جانتا ہوں کہ اس کیلئے اسرائیلی شہریوں کی جانب سے بھی تحمل اور کچھ قربانیاں درکار ہوں گی‘۔

اقوام متحدہ،او آئی سی ،عرب لیگ
اقوام متحدہ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی کشیدگی کی صورتحال مکمل جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے ، دونوں ممالک کے دوران بھرپور جنگ کا خدشہ ہے۔کشیدگی کے شعلوں کو فوری طور پر بجھانا ہوگا،غزہ میں جنگ کی قیمت تباہ کن ہے جسے عام شہری چکا رہے ہیں ،فریقین کو کشیدگی میں کمی کی ذمہ داری لینا ہوگی جبکہ اسلامی تعاون کی تنظیم نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت پر اکتفا کیا ہے اور عرب لیگ نے جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

مسلم امہ کا کردار
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردگان فلسطین میں جاری مظالم کیخلاف کھل کرسامنے آئے ہیں اور انہوں نے مسلم ممالک اور عالمی برادری سے اسرائیل کے حوالے سے موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردگان اس سے پہلے بھی کشمیر اور فلسطین کیلئے دوٹوک موقف کا اعادہ کرتے رہے ہیں اور لیکن اس وقت صورتحال انتہائی تشویشناک شکل اختیار کرچکی ہے اس لئے محض مذمتی بیانات اور یکجہتی کے بجائے آگے بڑھ کر اقوام عالم کو اسرائیل کی جارحیت کے حوالے سے احساس دلایا جائے اور مظلوم فلسطینیوں کی دادرسی کی جائے۔