عثمان مرزا زیادتی اور بلیک میلنگ کیس، کیا معاملہ بڑی ڈیل کی نظر ہوگیا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد کے سیکٹر الیون میں عثمان مرزا اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے لڑکے لڑکی کو برہنہ کرکے بلیک میل اور تشدد کرنے کے واقعے میں ہوشرباء انکشافات سامنے آئے ہیں، لڑکی نے ہراساں کرنے اور بلیک میل کرنے والے مرکزی ملزم عثمان مرزا کو شناخت کرنے سے انکار کر تے ہوئے پولیس پر جھوٹا کیس بنانے کا الزام لگا دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم عثمان مرزا ارب پتی شخص ہے اور کیس سے پیچھے ہٹنے کے لئے با اسرسیاسی شخصیات کی جانب سے بھی ظلم کا شکار لڑکی سے رابطہ کیا گیا، اور ممکنہ طور پر بہت بڑی ڈیل کے بعد لڑکی نے کیس سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے اور عدالت میں ملزم کو پہچاننے سے انکار کردیا ہے۔

حالیہ پیشرفت:
متاثرہ لڑکی نے گزشتہ روزعدالت کے سامنے بیان میں کہا کہ پولیس نے من گھڑت اسکینڈل بنایا اور لڑکی نے ملزمان کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔ لڑکی نے دعویٰ کیا کہ اس نے کیس سے متعلق کسی دستاویز پر دستخط نہیں کیے اور پولیس اہلکار نے خالی کاغذوں پر اس کے دستخط اور انگوٹھے کے نشانات لیے۔ متاثرہ لڑکی نے عدالت میں کہا کہ میں اس کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتی، تاہم جج نے کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کو دوبارہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

حکومت کا مدعی بننے کا فیصلہ:
عثمان مرزا کیس کے حوالے سے موجودہ صورتحال سامنے آنے کے بعد حکومت کی جانب سے بڑا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حقوق کا تحفظ حکومت کا اولین فرض ہے، ریاست ہر صورت ان کیسز کی پیروی کر کے ملزمان کو سخت سزائیں دلوائی گی، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس طرح کے بھیانک جرائم میں ملوث عناصر اعتدال پسند معاشرے اور انصاف کے نظام کے لیے چیلنج ہیں۔

زیادتی کاواقعہ:
اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے ایک فلیٹ میں عثمان مرزا اور اس کے ساتھیوں نے ایک لڑکے اور لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا اورانہیں برہنہ حالت میں رقص پر بھی مجبور کیا نیز اس دوران ان کی ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔ اس دوران لڑکی اور لڑکے پر تشدد بھی کیا گیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد کی عدالت میں جمع کیے گئے چالان کے مطابق عثمان مرزا، حافظ عطا الرحمان، فرحان شاہین، قیوم بٹ، ریحان حسن مغل عمر بلال اور محب بنگش مذکورہ جرائم کے مرتکب ہوئے۔

واقعہ کی ویڈیو:
مذکورہ واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عثمان مرزا نے اپارٹمنٹ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر جوڑے کے ساتھ مارپیٹ کی۔ لڑکی کے کپڑے اتارنے سے قبل گالی گلوچ کی۔ نہ صرف عثمان مرزا نے لڑکی کی عصمت دری کی یا کروائی بلکہ لڑکے کو بھی ایسا ہی کرنے کو کہا۔ عثمان مرزا پر مارپیٹ، جنسی زیادتی اور بلیک میلنگ کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

عثمان مرزا کون؟
لڑکی اور لڑکے پر تشدد کے جرم میں ملوث عثمان مرزا ایک پراپرٹی ڈیلر ہے جو اسلام آباد میں آٹو لینڈ کا شراکت دار بھی ہے۔ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ایک شوروم کا مالک ہے۔
دعوے کے مطابق عثمان مرزا کا شو روم نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی خریدوفروخت اور کرایہ پر دینے کا کاروبار کرتا ہے۔ فیس بک پیج کے مطابق عثمان مرزا پنجاب کالج آف کامرس میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرچکا ہے۔

متاثرین کا ابتدائی بیان:
اسلام آبادپولیس نے متاثرین کو کیس کا حصہ بنایا تودونوں مکمل تحفظ اور قانونی مدد کی یقین دہانی پر راضی ہوئے۔لڑکی اورلڑکے نے اپنے اپنے بیانات ریکارڈ کرادئیے۔ متاثرہ لڑکے نے بیان دیا کہ مجھے اور میری دوست کو زبردستی کمرے میں لے کر گئے، مجھ پر تشدد کیا گیا جبکہ میری دوست کو برہنہ کرکے زیادتی کی گئی۔ ہم دونوں کو کئی ماہ تک دھمکیاں دی جاتی رہیں۔

ریاست کی ذمہ داری:
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عثمان مرزا، جی ٹی روڈ زیادتی کیس اور شاہ رخ جتوئی کیس ہمارے نظامِ انصاف کے لیے چیلنج ہیں۔یہ بات وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ عثمان مرزاکا کیس ریاست کیلئے ایک چیلنج بن گیا ہے، واقعہ کی ویڈیو کو پوری دنیا نے دیکھا لیکن ہمارے کمزور نظام کی وجہ سے اکثر کیسز میں مدعی اور گواہان خوف اور پیسے کی وجہ سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں تاہم اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے تاکہ دوبارہ کوئی بااثر شخص قانون سے کھیلنے اور انسانیت کی تذلیل کرنے کی جرات نہ کرسکے۔

یہ بھی پڑھیں:

کیا گیس لوڈشیڈنگ کے بعد کراچی بجلی بحران کی جانب بڑھ رہا ہے؟

Related Posts