گلگت: ملک کے معروف سیاحتی مقام گلگت میں پانچ اکتوبر سے شروع ہونے والے ویمن اسپورٹس گالا کے خلاف مذہبی جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
مذہبی جماعتوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ ویمن اسپورٹس گالا کو منسوخ کیا جائے، درجنوں شہری احتجاجی مظاہرے کے دوران نعرے بازی بھی کررہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق مولانا جلال عابد نے گلگت کے لالک جان اسٹیڈیم میں ہونے والے خواتین کے موجودہ سپورٹس گالا کی مذمت کی ہے۔ اُن کا مبینہ طور پر کہنا تھا کہ یہ مقام ”مسلمانوں کی عید گاہ” ہے۔
Gilgit:
Moulana Jalal Abid has reportedly condemned the ongoing sports gala for women at Gilgit’s Lalik Jan stadium. According to reports, the cleric has said that the venue is the “Eid-Gah for Muslims”.#news #women #sport #womenrights #pakistan #gilgit #religion #imn pic.twitter.com/UQ0BDeLXdH
— Ibex Media Network (@IbexMedianetwrk) September 29, 2022
اگرچہ مردوں کو اس تقریب میں شرکت کی اجازت نہیں ہے۔ تمام شرکاء اور منتظمین خواتین ہیں، اور وہ سبھی مناسب کھیلوں کا لباس پہنتی ہیں جو اخلاقی طور پر درست ہو۔ اپوزیشن اب بھی اس تقریب پر تنقید کر رہی ہے، اور اسے ‘فحاشی کو فروغ دینا’ قرار دے رہی ہے۔
پاکستان کی خاتون کرکٹر ڈیانا بیگ نے گلگت کے لالک جان اسٹیڈیم میں خواتین کے کھیلوں کے مقابلے کی مخالفت کرنے پر مولانا جلال عابد کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
Gilgit has given so many gems (men and women) to Pakistan sports who continue to uplift the image of the country with their talent.
This ground is fit to host prayers, men’s boxing events, cultural dances and everything else but cannot host a women’s event.
1/2 pic.twitter.com/VZBrzLYENW— Diana baig (@baig_diana) October 1, 2022
گلگت بلتستان اسمبلی کی رکن صنم فریاد نے بھی ویمن اسپورٹ گالا 2022 پر کڑی تنقید کی ہے۔ خاتونرکن اسمبلی نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسے فوراً نہ روکا گیا تو وہ خواتین کے کھیل گالا 2022 کے خلاف اسمبلی میں آواز اٹھائیں گی۔
اس سب کے باوجود گلگت بلتستان اسمبلی کی پارلیمانی سیکرٹری دلشاد بانو نے اس تقریب کی حمایت کی اور کہا، ”گلگت بلتستان کی بیٹیاں ناقابل یقین حد تک باصلاحیت ہیں، اور انہوں نے کئی قومی اور بین الاقوامی فورمز پر نمائندگی کی اور ہمارا سر فخر سے بلند کیا۔”
اس تقریب پر تنقید کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے چیف ایڈوائزر شمس الحق لون نے کہا کہ میں ویمنز سپورٹس گالا کو منسوخ کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔ یہ غیر اسلامی ہے۔”
مذہبی جماعتوں نے خواتین فیسٹیول کو علاقائی ثقافت کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے روکنے کا مطالبہ کیا، منگل کے روز گلگت شہر میں درجنوں افراد نے لالک جان اسٹیڈیم کے باہر احتجاجاً دھرنا دیا۔
بات یہیں ختم نہیں ہوئی، مذہبی جماعتوں کے علاوہ گلگت میں تاجروں نے بھی مذہبی جماعتوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دکانیں بند کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا۔
وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے اس حوالے سے اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پروگرام علاقائی ثقافت اور اسلامی اقدار کے مطابق ہوگا اور اس حوالے سے علماء کی رائے کا احترام کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:ٹرانس جینڈر: اختلاف کیا، کیوں اور کیسے؟
واضح رہے کہ گلگت میں اسپورٹس گالا میں مختلف اضلاع سے طالبات مختلف کھیلوں میں حصہ لیں گی۔جس میں مختلف قسم کے کھیل شامل ہیں۔