بلوچستان میں نام نہاد غیرت کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں سرعام لڑکی کو قتل کرنے کے اندوہناک واقعے کی نئی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
معروف صحافی روف کلاسرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ محبت کی شادی کرنے والے نوجوان جوڑے کو ہجوم نے عید سے تین دن پہلے قتل کر دیا تھا۔
ان کے مطابق مقتول نوجوان کا نام ثناء اللہ تھا جو سلمان قبیلے سے تعلق رکھتا تھا، جبکہ نوجوان لڑکی کا تعلق ستکزئی قبیلے سے تھا۔ دونوں کا تعلق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے مرگٹ سے تھا جو تھانہ ہنہ کی حدود میں آتا ہے اور شہر سے تقریباً دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڑا کچھ عرصہ قبل اپنی پسند کی شادی کے بعد علاقہ چھوڑ کر روپوش ہو گیا تھا۔ تقریباً چالیس دن بعد وہ عیدالاضحیٰ سے تین دن قبل مرگٹ واپس آئے۔ جس کے بعد انہیں مبینہ طور پر اغوا کر کے ایک پہاڑی علاقے میں لے جایا گیا، جہاں ان پر قبائلی جرگے کے فیصلے کے تحت گولیاں برسا دی گئیں۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں لڑکی کو مسلح افراد کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے جو اُسے ایک ویران مقام پر لے جاتے ہیں اور کچھ دیر بعد گولیاں چلنے کی آواز کے ساتھ وہ زمین پر گر جاتی ہے۔
واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات اور ملوث افراد کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ سرکاری ترجمان شاہد رند نے تصدیق کی ہے کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔