نقیب اللہ محسود کون تھا اور کیسے مارا گیا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نقیب اللہ محسوکون تھا اور کیسے مارا گیا؟
نقیب اللہ محسوکون تھا اور کیسے مارا گیا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

نقیب اللہ محسود ایک خوبرو نوجوان تھا جو جنوبی وزیرستان کا رہائشی تھا، نقیب اللہ یکم جنوری 1991 کو جنوبی وزیرستان کی تحصیل مکین کے ایک گاؤں میں پیدا ہوا اور اس کے 3بجے (دو بیٹیاں اور ایک بیٹا) ہیں۔

نقیب اللہ محسود نے اپنے رشتہ داروں سے 5 لاکھ روپے ادھار لیے اور کراچی (سہراب گوٹھ) میں کپڑے کی دکان کھولی۔ 2016 میں اسے مبینہ طور پر سہراب گوٹھ میں اس کی کپڑوں کی دکان سے سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار اٹھا کر لے گئے۔

چند روز کے بعد نقیب اللہ محسود کو مبینہ پولیس مقابلے میں چار مشتبہ افراد کے ساتھ مار دیا گیا،یہ واقعہ عثمان خاصخیلی گوٹھ میں پیش آیا، جب کہ آپریشن کی سربراہی راؤ انوار کررہے تھے۔

نقیب اللہ محسود کے رشتہ دار نے بتایا کہ مقتول (نقیب اللہ) پہلے بلوچستان میں حب چوکی میں ایک پٹرول پمپ پر کام کرتا تھا اور ”اس کا کسی عسکری تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا”۔ رشتہ دار کے مطابق اہل خانہ نے چھیپا ویلفیئر ایسوسی ایشن سے رابطہ کیا، جہاں انہیں نقیب اللہ کی لاش حوالے کر دی گئی۔

تاہم، ایس ایس پی راؤ انوار کی طرف سے لگائے گئے ان الزامات کی کوئی اور تصدیق نہیں ہوئی اور ان کے دعوے محض دعوے ہی رہے۔

مزید پڑھیں:’شوہر کو کیسے قتل کریں‘، مضمون لکھنے والی نینسی بروفی نے اپنے شوہر کو کیوں قتل کیا؟

نقیب اللہ کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد، لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس کی فیس بک ٹائم لائن پر تعزیتی پیغامات پوسٹ کیے، جبکہ مقتول کی موت کے بعد احتجاج کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔

Related Posts