عمران خان سے ملاقات کرنیوالی امریکی سیاستدان کون ہیں اور پاکستان آنے کا مقصد کیا تھا ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے اپنے پہلے دورۂ پاکستان میں موجودہ وزیراعظم شہباز شریف، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور سابق وزیراعظم عمران خان سے گزشتہ کل ملاقاتیں کیں۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کا کہناہے کہ 20 سے 24  اپریل کے اس دورے کے دوران الہان عمر مختلف سرکاری عہدیداران کے علاوہ سیاسی قیادتوں سے بھی ملاقاتیں کریں گی اور صوبائی دارالحکومت لاہور اور پاکستان کے زیِر انتظام کشمیر کا بھی دورہ کریں گی۔

الہان عمر کون ہیں؟

امریکی ریاست منی سوٹا سے منتخب ہونے والی رکن کانگریس 39 سالہ الہان عمر کا تعلق کانگریس سے ہے، وہ پہلی صومالی نژاد قانون سازش اور امریکی کانگریس میں 2018ء میں منتخب 2 مسلم خواتین میں سے ایک ہیں، انہوں نے جنوری 2019ء میں عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔

الہان عمر صومالیہ میں پیدا ہوئیں، وہ 8 سال کی تھیں جب ان کا خاندان ملک میں خانہ جنگی کے باعث ہجرت کرگیا، ان کے خاندان نے 1990ء کی دہائی میں امریکا پہنچنے سے قبل 4 سال تک کینیا کے پناہ گزین کیمپ میں گزارے، الہان عمر 1997ء میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ منی پولس منتقل ہوگئیں۔

حجاب پہننے والی پہلی لڑکی جسے خواب دیکھنے سے روکا گیا

الہان عمر نے اپنا بچپن کینیا کے تارکین وطن کے کیمپ میں گزارا جہاں پر ان کا خاندان صومالیہ سے نقل مکانی کر کے پہنچا تھا۔ کینیا میں لگائے گئے پناہ گزینوں کے اس کیمپ میں انھوں نے چار سال گزارے بعدازاں 1997 میں ایک اسپانسر کی مدد سے وہ امریکہ کی ریاست منی سوٹا پہنچیں۔

سنہ 2016 میں 36 سالہ الہان عمر پہلی صومالی امریکن قانون ساز بن گئیں۔ اپنی جیت کے بعد انھوں نے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’یہ جیت اس آٹھ سالہ بچی کے لیے ہے جو تارکین وطن کے کیمپ میں تھی۔ یہ جیت اس لڑکی کے لیے ہے جسے زبردستی کم عمری کی شادی کرنی پڑی تھی۔ یہ جیت ہر اس شخص کے لیے ہے جسے خواب دیکھنے سے روکا گیا۔‘

الہان عمر کا اسلاموفوبیا کے خلاف بل

گزشتہ سال نومبر میں الہان عمر نے ایک ساتھی رکن کے مسلم مخالف بیان، جس میں منی سوٹا سے ڈیموکریٹ کو دہشت گرد کہا گیا تھا، کے تناظر میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے ، الہان عمرنے دسمبر میں اسلامو فوبیا کے خلاف ایک بل پیش کیا جسے کانگریس نے منظور کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذہب کی آزادی بنیادی انسانی حق ہے۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی  تھی کہ اسلامو فوبیا امریکی ثقافت، سیاست اور یہاں تک کہ پالیسی فیصلوں تک پھیل رہا ہے، جس سے پتہ چلا ہے کہ تمام مسلم خواتین مظلوم ہیں یا یہ کہ مسلمان دوسرے مذاہب سے نفرت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ الہان عمر کے اس بل کا نام ’بین الاقوامی اسلاموفوبیا کا مقابلہ‘ رکھا گیا جس کا مقصد یہ تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے تحت ایک خصوصی نمائندے کا تعین کیا جائے جو دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کے واقعات کو رپورٹ کر کے امریکی محکمہ خارجہ کے علم میں لائے۔

الہان عمر کی سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات

گزشتہ کل سابق وزیراعظم وپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے بنی گالا میں ملاقات کی ۔

اس ملاقات کے بارے میں رہنما پی ٹی آئی شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران اسلاموفوبیا اوراس سے متعلقہ امورپربات چیت کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ الہان عمر نے اسلاموفوبیا کےخلاف عمران خان کے مؤقف کی تعریف کی بعدازاں ملاقات میں عمران خان نے اسلاموفوبیا پر الہان عمر کے جرات مندانہ اور اصولی مؤقف کوسراہا۔

الہان عمر کا پاکستان آنے کا مقصد

ماہرین کا الہان عمر کی پاکستان آمد اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس ملاقات کا اصل مقصد کشمیر کے حالات کا جائزہ لینا ہے چونکہ الہان عمر ایک مسلمان رکن کانگریس ہیں لہٰذا وہ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنا چاہتی ہیں۔

خیال رہے کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے اسی لئے انہوں نے پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا بھی دورہ کریں گی جسے’ فیکٹ فائنڈنگ کی کوشش ‘کہا جارہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ الہان عمر نے ایسا سن رکھا ہے کہ بھارت کے زیِر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں، ڈیموگرافکس بدلے جا رہے ہیں لہٰذا وہ خود لوگوں سے مل کر اندازہ لگانا چاہتی ہیں کہ نریندر مودی کی جانب سے اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد ان کے حقوق کا کس حد تک استحصال کیا جا رہا ہے۔‘

حاصل کلام

الہان عمر کے اس دورے سے کشمیر کے حالات بدلیں گے یا نہیں یہ کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ کشمیر کے حوالے سے امریکہ کی پالیسی یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کو مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے البتہ  دورے سے یہ فائدہ ہوگا کہ جب الہان عمر اس دورے کے بعد امریکہ جاکر کشمیر کے مسلمانوں پر بھارتی ظلم و زیادتی کے بارے میں بتائینگی تو امریکی پالیسی تو نہیں بدلے گی مگر پبلیسٹی ضرور ہوگی کہ الہان عمرکشمیریوں کے ساتھ ہونے والی ظلم و زیادتی خود دیکھ کر آئی ہیں جس سے یقنینا کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو بھی تقویت ملے گی۔