وزیر اعظم شہباز شریف اور عمران خان کی آڈیوز لیک کرنے والے کون ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم شہباز شریف اور عمران خان کی آڈیوز لیک کرنے والے کون ہیں؟
وزیر اعظم شہباز شریف اور عمران خان کی آڈیوز لیک کرنے والے کون ہیں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وزیر اعظم شہباز شریف، وفاقی وزراء، مریم نواز اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی لیک آڈیوز وائرل ہوگئیں۔ سوال یہ ہے کہ آڈیوز لیک کرنے کے پیچھے کون سے چہرے چھپے ہوئے ہیں؟

وزیر اعظم شہباز شریف سمیت وفاقی وزراء کی گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملک کی سکیورٹی صورتحال پر بڑے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ عمران خان کی اپنے سیکریٹری اعظم خان سے ہونے والی خفیہ گفتگو بھی سوشل میڈیا کی زینت بن گئی۔

وزیر اعظم کا کلپ اور بڑے سوالات

حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے وزیر اعظم شہباز شریف کے آڈیو کلپ میں مریم نواز کو ان سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ آڈیو کلپ میں وزیر اعظم کی مریم نواز کے داماد کے متعلق گفتگو بھی سنی جاسکتی ہے۔

اس موقعے پر 4 بڑے سوالات پیدا ہوئے کہ کیا وزیر اعظم ہاؤس اتنا غیر محفوظ تھا کہ وہاں ہونے والی گفتگو کہیں اور سننا اتنا آسان ہوگیا؟ دوسرا سوال یہ تھا کہ کیا آڈیو لیکس کے بعد وزیر اعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی اجلاس کیاجاسکتا ہے؟

تیسرا سوال یہ تھا کہ کیا حکومت اور وزیر اعظم پالیسی سازی کیلئے اِن کیمرہ اجلاس کرکے اطمینان کا اظہار کرسکیں گے؟ جبکہ چوتھا سوال یہ اٹھایا گیا کہ کیا وزیر اعظم ہاؤس میں ایسے خفیہ ریکارڈنگ سسٹم موجود ہیں جن سے وفاقی وزراء اور کابینہ اراکین بھی واقف نہیں؟

عمران خان کی آڈیو بھی لیک

آج سوشل میڈیا پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے غیر ملکی سازش سے متعلق بھی ایک مبینہ آڈیو وائرل ہوگئی جس میں انہیں سائفر کو امریکی سازش قرار دینے کیلئے سیاسی حکمتِ عملی تشکیل دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

اگر عمران خان کی مذکورہ آڈیو کو درست تسلیم کرلیا جائے تو تحریکِ انصاف کا بیانیہ اپنی موت آپ مرسکتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو امریکی سازش کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا کیونکہ کلپ میں سائفر کو سازش بنا کر پیش کرنے کا واضح کہا گیا ہے۔

تحقیقات کا فیصلہ

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی اور پرنسپل سیکریٹری کی مبینہ آڈیو لیک ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس قسم کے سکیورٹی لیپس سوالیہ نشان کی حیثیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں آنے والے سو بار سوچیں گے کہ یہاں گفتگو ریکارڈ ہوجاتی ہے۔ یہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی عزت کا مسئلہ ہے۔ میں نے مریم نواز سے گفتگو میں ہیرے جواہرات کا ذکر نہیں کیا تھا۔ 

کلپ وائرل کرنے والے کون؟ 

تاحال وزیر اعظم ہاؤس سے وزیر اعظم شہباز شریف، مریم نواز، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور دیگر کے آڈیو کلپس وائرل کرنے والوں کے نام سامنے نہیں آسکے۔ اسی طرح عمران خان کا آڈیو کلپ کس نے لیک کیا، یہ بھی فی الوقت معلوم نہیں۔

حکومت کی مزید آڈیو 30 ستمبر تک لیک کرنے کی دھمکی دینے والے مبینہ ہیکر نے لیکس روکنے کیلئے حال ہی میں پاکستان سے مذاکرات کا دعویٰ کیا اور کہا کہ حکومت مزید لیکس روکنا چاہتی ہے اور مذاکرات کر رہی ہے۔

دوسری جانب ہیکر کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی جانب سے مذاکرات میں رخنہ ڈالا جارہا ہے۔ مبینہ ہیکر نے حکومت کو مشورہ دیا کہ آئی بی کے ذریعے مذاکرات کا معاملہ پسِ پشت نہ ڈالے۔

بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جن عناصر نے وزیر اعظم شہباز شریف اور مریم نواز کے آڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل کیے، وہی عمران خان کی آڈیو لیک میں بھی ملوث ہیں جبکہ اس قسم کی آڈیوز وقتاً فوقتاً منظرِ عام پر آتے رہنے سے ملک کی سکیورٹی صورتحال سنگین ہوچکی ہے جس پر حکومت کو فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

 

Related Posts