عید غدیر کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عید غدیر کیا ہے؟
عید غدیر کیا ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ذوالحجہ کی 18 تاریخ کو، شیعہ مسلمان عید غدیر مناتے ہیں، کیونکہ اس دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چچا زاد بھائی اور داماد حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔

شیعہ مسلک، روایت، اور تاریخ کے کے مطابق اس دن غدیر خم میں ہونے اس عظیم اجتماع کی یاد کو تازہ کیا جاتا ہے، جب نبی کریم ؐ نے اللہ رب العزت کے حکم کے مطابق مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب کو اپنا جانشین نامزد کیا تھا۔

کب اور کہاں؟
غدیر کے واقعہ کو اس جگہ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے جہاں یہ واقع ہوا تھا، اس علاقے کو خم غدیر کہا جاتا ہے، جو سعودیہ عرب کے شہر الجوفہ میں واقع ہے۔

ذوالحجہ کی 18 تاریخ کو، رسول اللہ اپنے آخری حج کے بعد،چونکہ یہ حج پیغمبر اکرمؐ کا آخری حج تھا اس لئے اسے حجۃ الوداع کے نام یاد کیا جاتا ہے، ہجری کے 10 ویں سال کے بعد، حج کے اعمال سے فارغ ہو کر پیغمبر اکرمؐ مکہ کو چھوڑ کر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے۔ 18 ذوالحجہ کے دن یہ قافلہ غدیر خم کے مقام پر پہنچا اس مقام پر جبرئیل آیت تبلیغ لے کر پیغمبراکرمؐ کے پاس حاضر ہوئے۔

اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی کہ ”اے پیغمبرؐ!آپ ؐ اس حکم کو پہنچا دیں جو آپؐ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، اور اگر آپ نے یہ کام نہ کیا تو گویا آپؐ نے اس کی رسالت کا کوئی کام نہیں کیا اور خدا آپ ؐ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے (سورۃ المائدہ، آیت نمبر 67)اور خدا کی طرف سے حضرت علیؑ کی امامت اور ولایت کا اعلان کرنے کا حکم صادر فرمایا۔

غدیر میں نبی اکرم ؐ کا خطاب:

شیعہ اور سنی معتبر احادیث میں اس واقعہ کا ذکر آیا ہے جو سن 632عیسوی میں ہوا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خم غدیر کے مقام پر واپس گھروں کو جانے والے حاجیوں کو روکا اور ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔

اس موقع پر نبی محترم ؐ نے اعلان کیا ”من کنت مولاہ فہذا علی مولا“جس کا مطلب ہے کہ ”جس جس کا میں مولا ہوں اُس اُس کا علی مولا ہے“ اے اللہ تو اس سے محبت کر جو اس سے محبت کرتے ہیں اور ان سے دشمنی کر جو اس سے دشمنی رکھتے ہیں۔

شیعہ عقائد کے مطابق حضرت علی ؑ کو اپنے بعد مولا قرار دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کے ذریعہ عطا کردہ اپنا روحانی اختیار حضرت علی ؑ کو منتقل کردیا۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہدایت پر، حضرت علی نے وہاں جمع ہونے والے مسلمانوں سے (بیعت) لی۔ شیعہ روایات کے مطابق اس اعلان کے بعد نبی کریم’پر قرآن کی آخری آیت نازل ہوئی:

”آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لئے مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردی ہے اور تمہارے لئے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے (المائدہ 3) یہ آیت ختم نبوت کے اختتام اور امامت اسلامیہ کے تاریخی آغاز کی نشاندہی کرتی ہے۔

Related Posts