بجٹ 2022-23 سے عوام کیا توقعات کرسکتی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وفاقی حکومت نئے مالی سال 23۔ 2022 کیلئے بجٹ جمعے کو پارلیمینٹ میں پیش کرے گی۔

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل قومی اسمبلی میں آج بجٹ پیش کرینگے۔ جس میں درپیش ملکی اور بین الاقوامی منظرنامہ کے تناظرمیں مالی وزری استحکام،خسارہ میں کمی، برآمدات میں اضافہ اوردرآمدات کے متبادل مقامی مصنوعات کی تیاری، کاروبار وسرمایہ کاری میں آسانی اورزراعت کے فروغ پرتوجہ مرکوزکی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کی تجویز

آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال 2022-23کے وفاقی بجٹ میں مالی خسارہ تین کھرب سات سو ارب ستر کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دیدی ہے جو کہ ملکی جی ڈی پی کا 4.9 فیصد کے برابر ہے۔ بجٹ میں معاشی ترقی کی شرح (جی ڈی پی) 5 فیصد رکھنے کا ہدف مقرر کرنے اور 2184 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔

صوبہ سندھ کا بجٹ کتنا ہوگا

بجٹ دستاویز کے مطابق سندھ کا ترقیاتی بجٹ 355 ارب 38 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

صوبہ پنجاب کا بجٹ

پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 2700 ارب روپےسے زائد ہوگا جس میں غیر ترقیاتی اور جاری اخراجات کی مد میں 1700 ارب جب کہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 650 ارب روپےکے فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے ۔

خیبرپختونخوا کا بجٹ

بجٹ دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا کا ترقیاتی بجٹ 299 ارب 96 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔

بلوچستان کا بجٹ

بجٹ دستاویز کے مطابق بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ 143 ارب 53 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔بلوچستان ترقیاتی بجٹ کا اہم ہدف ہے۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا بجٹ

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 96ارب 48کروڑ رکھے گئے ہیں۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہ

آئی ایم ایف، پاکستان کیساتھ ہونے والے بجٹ مذکارات میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے پر رضا مند ہو گیا۔ایسا امکان کیا جارہا ہے کہ آج پیش ہونے والے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

بعدازاں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجاویز کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔

4400 ارب روپے کی سب سے بڑی رقم قرضوں اورسود کی واپسی کے لیے مختص کی گئی ہے جب کہ صوبوں کو 4200 ارب روپے منتقل کرنے کا تخمینہ، دفاع کے لیے1523ارب، ترقیاتی بجٹ کے لیے 800 ارب، گرانٹس کے لیے 580 ارب، سبسڈیز کی مد میں 580 ارب اور پنشن کے لیے 550 ارب روپے رکھنےکی تجویز ہے۔

بجٹ اور تعلیم

بجٹ دستاویز کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے منصوبوں کے علاوہ وزیراعظم میرٹ بیسڈ لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت ہونہار طالب علموں کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے۔

علاوہ ازیں ایک اور اسکیم بھی متعارف کروائی جائے گی، جس کے تحت اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طالب علم آسان قسطوں پر لیپ ٹاپ خرید سکیں گے جبکہ صوبوں کے تعاون سے پیشہ وارانہ تربیت کے 250 انسٹی ٹیوٹ قائم کیے جائیں گے جبکہ صوبوں کے اشتراک کار سے 250 منی اسپورٹس اسٹیڈیم بھی تعمیر کیے جائیں گے۔

معاشی چلینجز

پچھلے کچھ مہینوں میں ملک میں مہنگائی میں بیش بہا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام کی اکثریت کافی پریشان ہے چناچہ حکومت کیلئے اس وقت سب سے بڑا چیلنج مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہے۔

بجٹ دستاویز میں تعلیم کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ تجاویز سامنے نہیں آئی ہیں جو کہ ایک بڑا چلنج ہے۔

آئی ایم ایف ٹیکس محصولات کا ہدف 7255 ارب کرنے کا کہہ رہا ہے جسے پورا کرنے کے لیے حکومت کو ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنا پڑے گا اور اضافی ٹیکس لگانا پڑیں گے، اب یہ اضافی ٹیکس کن افراد اورکاروباری شعبوں پر لگے گا یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

پاکستان کو اس وقت بڑھتے ہوئے تجارتی اور جاری کھاتوں کے خسارے کا سامنا ہے اور اس کی وجہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر بہت دباؤ ہے اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے جو بلند ترین سطح دو سو روپے کی حد تک پہنچ چکا ہے۔ پاکستان کا تجارتی خسارہ پہلے دس ماہ میں لگ بھگ چالیس ارب ڈالر ہے جب کہ پہلے نو ماہ میں جاری کھاتوں کا خسارہ تیرہ ارب ڈالر سے زائد ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارتی اور جاری کھاتوں کا خسارہ ملک کی بیرونی ادائیگیوں کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے جس پر اگر قابو نہ پایا گیا تو ملک کے لیے بیرونی محاذ پر بے پناہ مسائل پیدا ہوں گے۔ اس طرح یہ بھی حکومت کیلئے بڑاچیلنج ہوگا۔

Related Posts