نیشنل کو آرڈی نیشن کمیٹی اجلاس‘پلان بی کی تیاری کا آغاز کردیا گیا ہے‘ڈاکٹر ظفر مرزا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد:وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیرصدارت نیشنل کو آرڈی نیشن کمیٹی کااجلاس منعقد کیا گیا‘اجلاس میں تمام صوبوں، سول اور فوج کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں فوج کے ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔اجلاس کا مقصد کورونا کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کنٹرول کرنے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لینا تھا۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اجلاس کا مقصد وائرس سے نمٹنے کے لئے موثر اور مربوط حکمت عملی اور اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔ یہ ایک قومی چیلنج ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے مشترکہ قومی ایکشن پلان پر عمل کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ عوام کے تحفظ کے موثر اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے تمام تروسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور تمام متعلقہ ایجنسیاں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

تمام سرحدیں دو ہفتوں کیلئے بند کردی گئی ہیں اور داخلے کے نکات کو مستحکم کیا جارہا ہے، جس کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر کام کریں گی۔اسکولوں، یونیورسٹیوں اور مدرسوں سمیت تمام تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے اور مناسب اسکریننگ کے بعد صرف ہندوستانیوں کو کرتارپور آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے لوگوں کو خوف زدہ ہونے سے بچنے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں، قومی ادارہ صحت تشخیصی خدمات فراہم کررہا ہے۔

دوسری طرف، بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے بعد تعلیمی اداروں کی بندش کے بعد پلان بی کی تیاری کا آغاز کردیا گیا ہے، جبکہ حکومت نے سرکاری محکموں کو سخت نگرانی کے تابع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، عوامی مقامات‘ دفاتر میں ماسک اور دستانے لازمی قرار دینے اور سرکاری ملازمین کو اس وائرس سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شامل ہوئے اور ممبران کو ان کی انتظامیہ کی جانب سے صوبے کی حفاظت کے لئے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت اس کے لئیفنڈز کا انتظام کررہی ہے‘وفاقی حکومت سے کچھ سازوسامان کی درخواست کی گئی ہے جس کے لئے سندھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پاکستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) سے رجوع کیا ہے۔

کراچی میں ایک اور کیس کی تصدیق ہوگئی ہے جو سعودی عرب سے آیا تھا۔ وزیر اعلیٰنے مزید کہا کہ سکھر میں تفتان سے آنے والے 283 مسافروں کے نمونے لیے گئے ہیں‘ چیف منسٹر بلوچستان سے درخواست کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بس مسافروں کو سفر کے دوران اترنے کی اجازت نہ دی جائے۔