بھارت میں مسلمانوں پر بڑھتا ہوا تشدد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارتی حکومت کی جانب سے ہندو توا نظریئے اور شدت پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے متنازعہ شہریت ایکٹ نے بھارت میں بھڑکتی آگ کا مزید تیز کردیا ہے، بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو بدترین تشدد کا سامنا ہے، متنازعہ شہریت ایکٹ کے حوالے سے کی گئی تمام پیشگوئیاں سچ ثابت ہورہی ہیں اور ہندوستان کے وجود پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

شہریت ترمیمی ایکٹ کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، 24 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ہندوانتہاپسندوں کی جانب سے ایک مسجد کی بے حرمتی اور آگ لگانے کی فوٹیجز بھی میڈیا پر آچکی ہیں ، مسلمانوں آبادیوں کو شدید خوف وہراس کا سامنا ہے اور انہیں گھروںپر حملوں کا نشانہ بنایا جارہاہے۔

 مسلم علاقوں میں صورتحال کشیدہ ہے۔ ایک مسلمان شخص پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیونے بھارت کے سیکولر تشخص کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔بی جے پی کو شکست دینے والے وزیراعلیٰ دہلی اروند کیجریوال نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے جبکہ فوج بلانے کی درخواست وزارت داخلہ نے مسترد کردی ہے۔

دہلی میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ بھارتی پارلیمنٹرین کی جانب سے مظاہرین کو دھمکی دینے کے بعد زور پکڑ گیا ہے، دو ماہ سے جاری پرامن احتجاج کے شرکاء پر طاقت کے استعمال نے آگ پر تیل کا کام کیا ہے جس نے حکمراں جماعت بی جے پی کو بھی مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

گجرات میں ہندومسلم فسادات کے ذمہ دار نریندرامودی آج ملک کے وزیراعظم بننے کے باوجود مسلمانوں کیخلاف نفرت کا پرچار کررہے ہیں ان کے نظریئے کے تحت ہی مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اور مسلمانوں کو پاکستان چلے جانے کا مشورہ دیا جارہاہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں بھارت میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ اپنے عروج پر پہنچا تاہم افسوس کی بات تو یہ ہے کہ انہوں  نے اپنے بھارت کی اس نفرت انگیز پالیسی کے حوالے سے کوئی بات کرنا گوارا نہیں کیا جبکہ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ مذہبی ہم آہنگی کے نام پرنریندرا مودی کی تعریف کرگئے جس سے لگتا ہے کہ عالمی برادری نے کشمیر اور بھارت کی صورتحال کے حوالے سے دانستہ آنکھیں موند لی ہیں۔

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کا تعصب کھل کر سامنے آچکا ہے، بھارت میں جمہوری اور مذہبی آزادی خطرے میں ہے،مسلمانوں کی جان ومال محفوظ نہیں ہیں۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ خواب غفلت سے بیدا ر ہوکر صورتحال پر قابو پانے کیلئے اقدامات اٹھائے۔