پرامن ریلی پر طاقت کا استعمال،سندھ اسمبلی میں ڈکٹیٹرشپ قائم ہے، حلیم عادل شیخ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ میں بچیوں کی عزتیں اور جانیں محفوظ نہیں، حلیم عادل شیخ
سندھ میں بچیوں کی عزتیں اور جانیں محفوظ نہیں، حلیم عادل شیخ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: ایم کیو ایم پی کی بلدیاتی قانون کے خلاف نکالی گئی پرامن ریلی پر طاقت کا استعمال کیا گیا حالات خراب کرانے کے ذمہ دار وزیراعلیٰ سندھ ہیں،وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا ہے،وزیر اعلیٰ سندھ کی انکوائری کمیٹی خود کو بچانے کے لئے بنائی ہے،فوری طور پر آئی جی سندھ کو ہٹایا جائے۔

قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے ان خیالات کا اظہار سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے کہا پیپلزپارٹی اب وہ پارٹی نہیں جو شہید محترمہ بینظیر اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی تھی اس وقت پیپلزپارٹی ملک کے لئے سکیورٹی رسک بن چکی ہے۔

سندھ اسمبلی میں ڈکٹیٹرشپ قائم ہے،سندھ اسمبلی فلور پر کسی اپوزیشن کے ارکان کو بولنے نہیں دیا جاتا، قائمہ کمیٹیوں میں اپوزیشن کا کوئی نمائندہ نہیں مقرر کیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی میں ناظم جوکھیو، فہمیدا سیال اجئے لالوانی کے قاتل بیٹھے ہیں۔

سندھ میں سویلین مارش لا لگ چکی ہے، پیپلزپارٹی کا سندھ پولیس کیڈر بنانا بھی اس طرح کی سیاسی پولیس بنانا تھا جو ان کی غلامی کرے کل ایک پلان کے تحت خواتین کو نشانہ بنایا گیا،اگر کالے قانون پر سندھ اسمبلی میں بات کرتے تو آج ایسا نہیں ہوتا۔

کل دنیا نے دیکھا ایک ایم پی اے کو ڈنڈے مارے گئے،احتجاج میں واٹر کینن بھی نظر نہیں آیا، ڈائریکٹ ڈنڈے اور شیلنگ کی گئی تین جنوری 2018 کو ہم نے بھی کسان ریلی نکالی تھی،سی ایم ہاؤس کے سامنے ہم پر تشدد کیا گیا تھا۔

کل سی ایم ہاؤس میں کوئی ٹیم نہیں تھی مراد علی شاہ نے پی ایس ایل کے خلاف سازش کی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کل کے واقعے کے ذمہ دار ہی۔ حلیم عادل شیخ نے کہا ہم نے تمام جماعتوں کے ہمراہ متحدہ اپوزیشن کی صورت مین فوارہ چوک پر لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا تھا لیکن کسی نے ہماری نہیں سنی۔

اس روز کوئی حملہ نہیں ہوا ہم سمجھ رہے تھے کہ ان کو احساس ہوگا اور بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بلدیاتی کالے قانون کے خلاف پوری سندھ جمع ہوئی تھی دوسری جانب کئی دنوں سے جماعت اسلامی بھی احتجاج کر رہی ہے۔

بلدیاتی ایکٹ کے جاری احتجاج میں ہم تمام پارٹیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ تمام جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں اگر ایم کیو ایم نے چیف منسٹر ہاؤس کے سامنے پرامن احتجاج کیا تو کچھ غلط نہیں کیا،جب سندھ اسمبلی کے سامنے بیٹھ کر احتجاج کیا جاسکتا ہے تو وزیر اعلیٰ ہاؤس کوئی مقدس جگہ نہیں ہے۔

پر امن مظاہرین سے بات چیت کے ذریعے بات کی جاتی،پارلی مینٹرین اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی سخت مذمت کرتے ہیں ایک سازش کے تحت پیپلزپارٹی نے معاملے کو لسانی رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کے کارکن کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، سعید غنی کا دعویٰ

وزیر اعظم اپنے ذرائع سے انکوائری کریں گے اور ملوث پولیس افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔ سندھ پولیس کے افسران سیاسی غلامی میں مصروف ہیں۔ کل کے واقعے میں سندھ کے پارلینینٹرین کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا جس پر خود ساختہ آئی جی سندھ کواستعفیٰ دینا چاہیے تھا۔

Related Posts