جامعہ اُردو، طلبہ یونین بحالی کے4 ماہ بعد چوتھی بار دو تنظیموں میں محاز آرائی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ اُردو، طلبہ یونین بحالی کے4 ماہ بعد چوتھی بار دو تنظیموں میں محاز آرائی
جامعہ اُردو، طلبہ یونین بحالی کے4 ماہ بعد چوتھی بار دو تنظیموں میں محاز آرائی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:سندھ حکومت کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی کے بل کے پاس ہونے کے ساتھ ہی پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف)  اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آئی ایس او) کے مابین کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔

جامعہ اُردو میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے دونوں طلبہ تنظیموں میں چوتھی بار تصادم ہو چکاہے جس میں انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے نہ ہی کسی ملوث تنظیمی طالب علم کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق 1984میں جنرل ضیاالحق کے حکم سے طلبہ یونین پر لگنے والی پابندی کو 38برس بعد سب سے پہلے ختم کرنے کا سہرا پیپلز پارٹی کی حکومت کو جاتا ہے کہ جنہوں نے طویل عرصہ بعد11فروری 2022کو طلبہ یونین پر پابندی ختم کرنے کیلئے باقاعدہ ایکٹ پاس کیا جس کو گورنر سندھ نے منظور بھی کردیا،جس کا اعلان بھی سندھ اسمبلی میں کر دیا گیا ہے۔

طبا یونین بحالی کے بل کی منظوری کے بعد اب38 سال بعد جامعات اور کالجز میں طلبہ یونینز کے الیکشن ممکن ہو سکیں گے، جس پر عمل درآمد کے لئے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کو خطوط بھی لکھے جا چکے ہیں تاہم اس بل کی کامیابی کے بعد پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف) اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آئی ایس او) کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

تھانہ عزیز بھٹی کی حدود میں قائم جامعہ اردو گلشن اقبال کیمپس میں پی ایس ایف اور آئی ایس او کے مابین تصادم ہوا، جس کے بعد وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس ایک بار پھر میدان جنگ میں تبدیل ہو گئی تھی، دونوں گروپوں کے مابین تصادم یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے اندر شروع ہوا تھا۔

جس کے بعد دونوں گروپوں کے طلبہ ڈیپارٹمنٹ سے نکل کر باہر اآئے جہاں ایک بار پھر لڑائی شروع ہوئی جس کا دائرہ کار یونیورسٹی روڈ تک پھیل گیا تھا، یونیورسٹی کے سامنے باہر سڑک پر طلباء تنظیم کے کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھر برسائے، جس کے نتیجہ میں دونوں طلباء تنظیموں کے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے۔

دونوں طلباء تنظیموں کی جانب سے لاٹھی،ڈنڈوں اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا، جامعہ اردو میں خوف و ہراس پایا جارہا ہے، انتظامیہ نے دونوں طلباء تنظیموں کے تصادم کو روکنے کے لیے پولیس کو طلب کر لیاتھا، تاہم انتظامیہ کی اپنی سیکورٹی ایسی کسی بھی صورتحال کاسامنا کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی ہے جس کی وجہ سے آئے روز جامعہ میں طلبہ گروپوں کے مابین تصادم بڑھتے جارہے ہیں۔

اس حوالے سے عزیز بھٹی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او عدیل افضل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا، ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ کچھ طلباء کو ہنگامہ آرائی کرنے کے دوران پولیس نے حراست میں لیا ہے، پولیس کی اضافی نفری کو بھی روانہ کیا گیا ہے، امن و امان کی صورتحال قابو میں آچکی ہے اورباقی ذمہ داری اب جامعہ کی اپنی ہے کہ وہ ان لوگوں کیخلاف کیا کارروائی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:جامعہ اُردو کی انتظامیہ 3 سالہ LLB کے امتحانات میں طالبعلم کو روکنے پر عدالت طلب

معلوم ہوا ہے کہ 13جون کو مذکورہ دونوں گروپوں کے درمیان عبدالحق کیمپس میں تصادم ہوا تھا جس میں عید گاہ پولیس کی جانب سے بعض طلبہ کو حراست میں لیا گیاتھا، جب کہ تین طلبہ زخمی بھی ہوئے تھے۔

Related Posts