جامعہ کراچی نے ریٹائرڈ اور مرحوم ملازمین کو بھی اعلیٰ گریڈ میں ترقی دے دی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ کراچی نے ریٹائرڈ اور مرحوم ملازمین کو بھی اعلیٰ گریڈ میں ترقی دے دی
جامعہ کراچی نے ریٹائرڈ اور مرحوم ملازمین کو بھی اعلیٰ گریڈ میں ترقی دے دی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جامعہ کراچی کی قائم مقام و عبوری وائس چانسلر ڈاکٹر ناصرہ خاتون کی اندھادھند ترقیوں کےبعد ریٹائرڈ اور مرحومین کو بھی اعلیٰ گریڈ سے نوازنا شروع کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مسلسل ترقیوں کے باعث جامعہ میں ورکنگ کلاس ختم ہونے کے قریب پہنچ گئی  جس کی وجہ سے جامعہ میں افسران اور مسینجرزاکثریت میں ہیں۔ محنت کش طبقے کی عدم موجودگی کے باعث دفتری امور شدید متاثرہونے کے خدشات پیدا ہونے لگے۔

یہ بھی پڑھیں:

سندھ حکومت نے عید کے روز شرجیل میمن کو دوسری وزارت سے نواز دیا

جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ نے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کے دور میں بھرتی ہونے والے چند افرادکو تاحال ترقیوں سے محروم رکھا ہوا ہے۔ سابق انتظامیہ کی طرح موجودہ انتظامیہ نے بھی تیز رفتاری سے اپنے گروپ کے افسران کو نوازنے کی روش برقرار رکھی ہوئی ہے۔

سابق انتظامیہ کی طرح جامعہ کراچی کی قائم مقام وعبوری وائس چانسلر ڈاکٹر ناصرہ خاتون کی جانب سے کلرکس، سپرنٹنڈنٹس اور اسسٹنٹس ترقیاں پا کر 17اور 18گریڈمیں پہنچ گئے جس کی وجہ سے کلیریکل کلاس جو کہ دفاتر کی ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہے، معدوم ہونے لگی۔

جامعہ کراچی میں اس وقت یا تو افسران یا پھر چپڑاسی رہ گئے ہیں ،اس کے علاوہ  متوسط کلاس ختم ہوچکی، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کے دور میں بھرتی ہونے والے چند افراد کو ذاتی عناد کی بنیاد پر عبوری وائس چانسلر کے مشیروں نے ترقیاں دینے سے روک رکھا ہے۔

پیر زادہ قاسم صدیقی کے دور میں بھرتی ہونے والوں کے علاوہ تمام افراد ترقیاں پاچکے ہیں۔جامعہ کراچی میں ترقیاں لینے والے گروپ کے تمام حاضر سروس افسران و ملازمین ختم ہوگئے جس کے بعد قائم مقام و عبوری وائس چانسلر نے 2012میں وفات پانے والے ملازمین کو بھی ترقی دے دی۔

قائم مقام و عبوری وائس چانسلر نے کئی برس پہلے بطور اسٹورکیپر اورکلینک سے ریٹائرڈ ہونے والے اہلکاروں اور مرحوم ملازمین کو اعلیٰ گریڈز میں ترقیاں دینے کیلئے نوٹ شیٹ تیار کرکے ڈائریکٹر لیگل کو قانونی رائے لینے کیلئے روانہ کردی۔ نوٹ شیٹ ایم ایم نیوز کو موصول ہوگئی۔ 

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی نوٹ شیٹ کے مطابق دوران ڈیوٹی 6جولائی 2020 کوفوت ہونے والے اسسٹنٹ رجسٹرار سید جواد علی،10مئی 2018کو ریٹائرڈ اسسٹنٹ لائبریرین محمد اطہر  اور 28جنوری 2019کو ریٹائرڈ منٹیننس انجنیئر ایم عبدالواجدکو ترقی دے دی گئی۔ 

اس کے علاوہ 19جون 2020کو ریٹائرڈ ہونے والے اسٹور آفس اور آفیسر ایسوسی ایشن کے سابق صدر، ایم کیو ایم کے کارکن ایم طاہر خان ،28فروری 2014کو ریٹائرڈ اسسٹنٹ لائبریرین رانا وسیم کو بھی ترقیوں سے نواز دیا گیا۔ ترقیوں کی سفارش دو سال قبل کی گئی تھی۔

دستاویزات کے مطابق مذکورہ تمام ملازمین کو ترقی دینے کیلئے 12جون 2020کو ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ان ملازمین کو ترقی دینے کی سفارش کی گئی جس کے بعد سابق وائس چانسلر ڈاکٹرخالد عراقی نے سفارشات سنڈیکیٹ ایجنڈے میں رکھنے کی تجویز دے دی۔

 تاہم ڈاکٹر خالد عراقی کی تجویز نظر انداز کرتے ہوئے مذکورہ افسران کو سنڈیکیٹ اجلاس میں رکھے بغیر ہی ترقیاں دے دی گئیں۔ دستاویزات کے مطابق دوران ڈیوٹی وفات پانے والے اسسٹنٹ رجسٹرار سید جواد علی کو 12اکتوبر 2012 سے گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں ترقی دی گئی ہے۔

اسسٹنٹ لائبریرین محمد اطہر کو 2دسمبر 2012سے، اسسٹنٹ لائبریرین وسیم رضا کو 2دسمبر 2012سے اور عبدالواجد کو 8فروری 2017سے ترقی دیکرگریڈ 18سے گریڈ 19میں ترقیاں دی گئیں جبکہ ایم طاہر خان کو 13نومبر 2019سے گریڈ 19سے گریڈ 20میں ترقی دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی(ڈی پی سی ) میں آفیسر ایسوسی ایشن کا صدر بھی شامل تھا، جب کہ اس سے قبل کبھی ڈی پی سی میں آفیسر ایسوسی ایشن کا صدر ڈی پی سی میں شریک نہیں ہوا،عموماً جس سیکشن کی ترقی ہوتی ہے، اس سیکشن کا ایک نمائندہ ڈی پی سی میں موجود ہوتا ہے جبکہ اس ڈی پی سی میں کسی سیکشن کاکوئی نمائندہ شریک نہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔

مزید واضح رہے کہ مذکورہ ترقیاں افسران و ملازمین کا حق ہیں تاہم جس طرح موجودہ متنازعہ انتظامیہ ترقیاں تقسیم کر رہی ہے، اس طریقہ کار کی وجہ سے جائز حق بھی متنازعہ حیثیت اختیار کرگیا جس کی وجہ سے اساتذہ وملازمین بد اعتمادی کا شکار ہو رہے ہیں۔

اساتذہ اور ملازمین میں یہ تاثر عام ہے کہ اگر یونہی فوت شدگان اور ریٹائرڈ ملازمین کو ترقیاں دینے کا تسلسل جاری رہا تو کوئی بھی متاثرہ شخص عدالت جا کر سب کی ترقیوں کو ریورس کروا سکتا ہے۔ اس حوالے سے مؤقف جاننے کیلئے قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود انصاری سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون رسیو نہیں کیا۔ مؤقف معلوم ہونے پر شائع کردیا جائے گا۔ 

Related Posts