فیمنسٹ ہونے کا مطلب مرد اور عورت کے یکساں حقوق ہیں، جبران ناصر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

arts counsil feminism
arts counsil feminism

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سماجی رہنمااور قانون دان جبران ناصر کاکہنا ہے کہ فیمنسٹ کامطلب عورت اور مرد کےیکساں حقوق یقینی بناناہے، اسلام نے بھی عورت کو اس کے جائزحقوق دیے ہیں ۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتےہوئے جبران ناصر کاکہناتھا کہ شروع سے ہی ہمارے والدین اپنے بچے اور بچیوں میں جنسی تفریق کرتے ہوئے اور لڑکیوں کو لڑکوں کے مقابلے میں کم مواقع دیے جاتے ہیں ۔

سماجی رہنما جبران ناصر نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں عورتوں سے جنسی ہراسگی کے واقعات کی وجہ دفاتر میں ملازمہ اور افسران کے درمیان طبقاتی فرق ہیں ،خواب دیکھنا سب کاحق ہے لیکن ان کوپورا کرنے کے لیےہمارے معاشرے میں خواتین کی نسبت مردوں کوزیادہ مواقع کیوں ملتےہیں؟۔

معروف قانون دان نےکہا کہ عورت مارچ کے دوران “میراجسم میری مرضی” پرلوگوں کی جانب سے شدید تنقیدکی گئی ، ایسا لگتا تھا ملک میں اس وقت بات کرنے کے لیے اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ۔

اس موقع تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر سیاسی رہنما مہتاب اکبر کاکہناتھا کہ عورت کواسلام میں جوحقوق حاصل ہیں اگر اسے دے دیے جائیں تو فیمنسٹ کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔

ہمارے معاشرے میں عورتوں کوان کے حقوق نہیں دیے جاتے ہیں ،عورتوں کورسم ورواج کی زنجیر میں باندھ دیاگیا ہے ،دیہی علاقوں میں بچیوں کوتعلیم دینے کاکوئی رجحان نہیں پایاجاتا ۔

مہتاب اکبر کاکہناتھا کہ ایک عورت ہی ہوتی ہے جودوسری عورت کونہیں سمجھ پاتی ،ایک ساس اپنی بہو سے ہمیشہ لڑکاپیداکرنے کی خواہش کرتی ہے ،لڑکی کی پیدائش کومعیوب سمجھاجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوک اسٹوڈیو کو مشکلات کا سامنا، مسلسل تیسرا گانا کاپی رائٹس پر ہٹادیا گیا

عورتوں کےلباس کےحوالے سے بات کرتے ہوئے ان کاکہناتھا کہ لباس کاتعلق ماحول سے ہوتا ہے ،اگر آپ سرد علاقےمیں رہتے ہیں تو آپ کالباس ماحول کےحساب سے ہوگا جبکہ اگر آپ کاتعلق کسی گرم علاقے سے ہےتوآپ ہلکے لباس کوترجیح دیں گے۔

اس موقع پرنجی نیوزچینل کے ایک افسر درید قریشی نےبھی تقریب سے خطاب کیا ، ان کاکہناتھا کہ ہمارے چینل میں جنسی ہراسگی کاکوئی بھی کیس کبھی سامنے نہیں آیاکیوں کہ ہمارے ادارے میںانٹرٹیمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی نگراں خود ایک عورت ہیں ، ایک عورت جب معاشی طورپر مضبوط ہوگی تو اس کو فیمنسٹ جیسے لیبل کی ضرورت نہیں ہوگی۔

سینئر صحافی قطرینہ حسین کاتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھا کہ مرد سگریٹ پیے تواس کاپھیپڑے خراب ہوں گے جبکہ عورت سگریٹ پیے تو اس کے کردار پرسوال اٹھائے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مردوں کولگتا ہے کہ اگر وہ فیمنسم کی حمایت کریں گے تو ان کے حقوق متاثرہوں گے ،کوئی انہیں بتادے کہ فیمنسم سے مردوں کےحقوق پرکوئی فرق نہیں پڑےگا۔

Related Posts