مصالحہ دوسہ گلے میں پھنسنے سے دو سالہ بچہ جاں بحق، والدین پر سکتہ طاری ہوگیا

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
(فوٹو؛ فائل)

بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے شہر اننت پور کے تاپوون علاقے میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں دو سالہ بچہ کشال مصالحہ دوسہ کھاتے ہوئے گلے میں پھنس جانے کے باعث دم گھٹنے سے جاں بحق ہو گیا۔

کشال اپنے والدین ابھیشیک اور انجنمّاں کے ساتھ تاپوون علاقے میں رہائش پذیر تھا۔ صبح جب وہ دوسہ کھا رہا تھا، اس کا ایک ٹکڑا اچانک گلے میں پھنس گیا، جس سے وہ سانس نہ لے سکا اور زمین پر گر پڑا۔

والدین نے فوراً بچے کو سرکاری اسپتال منتقل کیا لیکن ڈاکٹروں نے معائنہ کے بعد اسے مردہ قرار دے دیا۔ اپنے لاڈلے بیٹے کو اس حالت میں دیکھ کر والدین پر سکتہ طاری ہو گیا۔

یہ واقعہ آندھرا پردیش کے دیگر علاقوں میں پیش آنے والے سانحات سے مشابہت رکھتا ہے، جہاں بچوں کی گلے میں کھانے کی اشیاء پھنسنے سے موت واقع ہوئی ہے۔

گزشتہ سال اننت پور کے ایک اور علاقے میں دو سالہ بچی نایانہ سری گراونڈنٹ کھاتے ہوئے گلے میں پھنسنے سے جاں بحق ہو گئی تھی۔ اسی طرح، 2024 میں ایک تین سالہ بچہ بونڈوگودا گاؤں میں بسکٹ کھاتے ہوئے گلے میں پھنسنے سے دم گھٹنے سے جاں بحق ہو گیا تھا۔

ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچوں کے کھانے کے دوران احتیاطی تدابیر کی کمی اور فوری طبی امداد کی عدم دستیابی ایسے سانحات کا سبب بن رہی ہے۔ بچوں کو کھانے کی اشیاء دیتے وقت ان کی عمر اور صلاحیت کے مطابق مناسب سائز کی اشیاء فراہم کریں۔

کھانے کے دوران بچوں کی نگرانی کریں تاکہ وہ جلدی نہ کھائیں اور سانس کی نالی میں کوئی رکاوٹ نہ پیدا ہو۔ کھانے کے بعد بچوں کو فوراً پانی نہ دیں، کیونکہ یہ گلے میں پھنسنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر بچہ کھانے کے دوران سانس لینے میں مشکل محسوس کرے، فوراً قریبی اسپتال یا طبی مرکز لے جائیں۔

یہ سانحہ ایک یاد دہانی ہے کہ بچوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ والدین، اساتذہ اور معاشرتی اداروں کو مل کر بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے دلخراش واقعات سے بچا جا سکے۔

Related Posts