کیا آپ نے پولی اینڈری کے بارے میں سنا ہے؟ پولی اینڈری شادی کی ایک قسم ہے جس میں ایک عورت کے بیک وقت کئی شوہر ہوتے ہیں، جو اکثر آپس میں بھائی ہوتے ہیں۔ یہ رسم دنیا کے چند علاقوں جیسے تبت، نیپال اور شمالی بھارت میں رائج ہے۔
اگرچہ یہ رسم ہر جگہ ممنوع نہیں، لیکن یہ خاصی متنازع ہے۔ مغربی معاشروں میں پولی اینڈری بہت نایاب ہے اور اکثر غیر قانونی بھی اور کئی ماہرین اسے “غیر فطری” یا “اخلاق سے گری ہوئی” شادی تصور کرتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں پولی اینڈری کی ایک نادر مثال پیش آئی جب بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے ہٹی قبیلے کے دو بھائیوں نے ایک ہی عورت سے شادی کر لی۔ یہ شادی ان کی روایتی رسم ’جوڈی دارا‘ کے تحت ہوئی۔
بارہ جولائی کو ہماچل پردیش کے شلائی گاؤں میں تین روزہ شادی کی تقریب کا آغاز ہوا، جس میں سونیتا چوہان نے پردیپ اور کپل نیگی نامی دو بھائیوں سے شادی کی۔ اس موقع پر علاقائی موسیقی، رقص اور سینکڑوں مہمانوں کی موجودگی نے تقریب کو یادگار بنایا۔ جوڑے کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ باہمی رضا مندی سے ہوا اور یہ ان کے خاندان کی روایت، اتحاد اور دیانت پر مبنی ہے۔
کیا ایک عورت سے کئی مردوں کی شادی قانونی ہے؟
ہماچل پردیش کے کچھ علاقوں میں خاندانی اتحاد قائم رکھنے اور آبائی زمین تقسیم ہونے سے بچانے کے لیے اس قسم کی شرمناک شادی کو قانونی سند حاصل ہے، اگرچہ اس پر عمل بہت کم ہوتا ہے۔ ہندو میرج ایکٹ کے تحت ہٹی قبیلہ اپنی روایتی رسومات کو مخصوص قانونی تحفظ کے تحت جاری رکھے ہوئے ہے۔
سرمور میں ہونے والی اس شادی پر تبصرہ کرتے ہوئے قانونی ماہر ران سنگھ چوہان نے بتایا کہ اس علاقے میں عشروں سے پولی اینڈری کی روایت موجود ہے اور ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے بھی اسے “جوڈی دارا قانون” کے تحت تسلیم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی کئی شادیاں ان رسوم کے مطابق ہوتی ہیں۔ میڈیا میں شلائی کی شادی کو دیکھ کر حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ اس روایت کی جڑیں بہت گہری ہیں اور یہ اس لیے قائم کی گئی تھی تاکہ زمین تقسیم نہ ہو اور خاندان بکھرنے سے بچ جائیں۔