پنجاب کے سیاحوں کی خیبر پختونخوا میں المناک موت؛ 5 سالہ بچہ تاحال لاپتہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ ایکسپریس)

ضلع دیامر کے بابوسر روڈ پر کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلابی ریلے اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں پنجاب کے شہر لودھراں سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے دو افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک پانچ سالہ بچہ تاحال لاپتا ہے۔

گزشتہ روز جل سے دیونگ کے درمیان پیش آنے والے اس قدرتی سانحے نے علاقے کو شدید متاثر کیا۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق، اب تک اس آفت میں پانچ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں چار سیاح اور ایک مقامی شہری شامل ہیں۔

سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بابوسر روڈ پر 15 مقامات پر شدید رکاوٹیں پیدا ہوئیں، جس سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہوگئی اور تقریباً سات سے آٹھ کلومیٹر کا علاقہ بری طرح متاثر ہوا۔

لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان، جو 19 افراد پر مشتمل تھا، چلاس میں سیر و تفریح کے لیے کوسٹر پر سفر کر رہا تھا کہ یہ سانحہ پیش آیا۔

خاندانی ذرائع کے مطابق، سیلابی ریلے نے کوسٹر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں ڈاکٹر فہد اسلام اور ان کی بھابی ڈاکٹر مشعل سعد جاں بحق ہوگئے۔ ڈاکٹر مشعل سعد کا پانچ سالہ بیٹا لاپتا ہے، جبکہ کوسٹر میں موجود دیگر 16 افراد محفوظ ہیں۔

ڈاکٹر حفیظ اللہ، جو جاں بحق افراد کے قریبی رشتہ دار ہیں، نے بتایا کہ خاندان گلگت بلتستان کی سیر کے لیے گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں لودھراں واپس لانے کی کوشش جاری ہے، تاہم ابھی تک وہ شہر نہیں پہنچیں۔

اس دلخراش سانحے کے بعد لودھراں کے شاہدہ اسلام میڈیکل کالج میں سوگ کا سماں ہے۔ میڈیکل کالج نے سانحے کے پیش نظر چھٹی کا اعلان کر دیا ہے، جبکہ گراؤنڈ میں شامیانے لگا کر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔ کالج کی کانفرنس ہال میں قرآن خوانی کا اہتمام بھی کیا گیا ہے، جہاں لوگ متاثرہ خاندان کے لیے دعائیں مانگ رہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اور لاپتا بچے کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن تیز کر دیا گیا ہے۔ یہ سانحہ علاقے میں قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاریوں پر سوالات اٹھاتا ہے، جبکہ متاثرہ خاندان اور مقامی افراد اس صدمے سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Related Posts