ٹوکیو پیرالمپکس، پاکستان کیلئے پہلا گولڈ میڈل جیتنے والے حیدر علی کون ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹوکیو پیرالمپکس میں پاکستانی کھلاڑی حیدر علی نے پہلی بار گولڈ میڈل جیت کر قوم کا سر فخر سے بلند کردیا جو جسمانی طور پر معذوری کا شکار ہونے کے باوجود نوجوان نسل کیلئے ایک روشن مثال ہیں۔

حیدر علی کون ہیں؟ اور قومی ہیرو بننے کیلئے انہوں نے معذوری کو شکست کیسے دی؟ یہ پاکستانی قوم کیلئے بڑا سوال ہے۔ آئیے حیدر علی کی کامیابی کے متعلق مختلف حقائق پر نظر ڈالتے ہیں۔

گولڈ میڈل اور پیرا لمپکس

پاکستان کے حیدر علی نے ٹوکیو پیرا لمپکس میں مردوں کے ڈسکس تھرو کے مقابلے میں شریک ہو کر پانچویں باری میں 55 اعشاریہ 26 میٹر کی کامیاب تھرو کی جس کے نتیجے میں انہیں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔

قومی کھلاڑی حیدر علی نے دنیا کے بہترین ایتھلیٹس کو شکست دے کر یہ تاریخ ساز کامیابی اپنے نام کی جس کے بعد حیدر علی کے پاکستانی پرچم لہرانے اور گولڈ میڈل  چومنے کے مناظر نے ہر پاکستانی کو جذباتی کردیا۔

حیدر علی کون ہیں؟ 

ڈسکس تھرو سے قبل لانگ جمپ کے ماہر حیدر علی نے سونے کا تمغہ پہلی بار حاصل نہیں کیا بلکہ انہوں نے پہلے بھی گولڈ میڈلز سمیت متعدد کامیابیاں سمیٹی ہیں جبکہ حیدر علی کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے۔

معذوری سے قطعِ نظر ملک کے سب سے کامیاب ایتھلیٹ سمجھے جانے والے حیدر علی کا کہنا ہے کہ میں عام ایتھلیٹس کی طرح ٹریننگ کرتا ہوں اور میرے کوچ اکبر علی مغل مجھے سخت ٹریننگ کرواتے ہیں۔

پولیو اور معذوری 

گوجرانوالہ کے حیدر علی کی دائیں ٹانگ پیدائشی طور پر بائیں ٹانگ کے مقابلے میں 2 انچ پتلی اور ایک انچ چھوٹی ہے جس کا تاحال علاج نہیں کیا جاسکا۔ قابلِ فخر بات یہ ہے کہ حیدر علی نے معذوری کو کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔

اس حوالے سے حیدر علی کے والد بابا صادق کا کہنا ہے کہ بیٹے نے میرا خواب سچ کر دکھایا۔ میں جوانی میں کبڈی کھیلتا تھا جبکہ میرے والد پہلوان تھے، لیکن ہم پاکستان کیلئے گولڈ میڈل نہیں لاسکے جو حیدر علی لے کر آیا ہے۔

بابا صادق نے کہا کہ حیدر علی صرف 15 روز کی عمر میں پولیو جیسی موذی بیماری میں مبتلا ہو کر معذور ہوا جس کی معذوری بے حد علاج معالجے کے باوجود بھی دور نہیں ہوسکی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حیدر علی نے مایوسی کو خدا حافظ کہہ دیا۔ 

گزشتہ ریکارڈ اور کامیابیاں

عالمی سطح پر حیدر علی نے 2006 میں ملائشیا میں ایک گولڈ میڈل اور 2 چاندی کے تمغے اپنے نام کیے۔ 2008 میں بیجنگ پیرالمپکس میں چاندی، 2010 میں چین میں پیرا ایشین گیمز میں گولڈ اور کانسی جبکہ 2016 میں دبئی میں ایشیا اوشینا چیمپین شپ میں گولڈ میڈل جیت چکے ہیں۔

مزید یہ کہ 2016 کے ریو پیرا لمپکس میں حیدر علی کانسی، 2018 کے انڈونیشیا پیرا ایشین گیمز میں 2 طلائی، ایک کانسی ،2019 میں چین کے عالمی مقابلے میں سونے کے 2 اور چاندی کا ایک تمغہ حاصل کرچکے ہیں۔ 

ٹوکیو پیرالمپکس کے گولڈ میڈل پر مبارکباد

پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں حیدر علی کے گھر گولڈ میڈل جیتنے کی خوشی میں جشن منایا گیا۔ دوست احباب اور رشتہ داروں نے رقص کیا، مبارکبادیں دی گئیں اور مٹھائی بھی تقسیم ہوئی۔

اپنی کامیابی پر حیدر علی کا کہنا ہے کہ وزارتِ بین الصوبائی روابط اور پاکستان سپورٹس بورڈ نے ہمیشہ تعاون کیا۔ اِس مرتبہ پنجاب کے صوبائی وزیر رائے تیمور خان نے میرے لیے ایک ہفتے کے کیمپ کا انتظام اور دیگر اخراجات برداشت کیے جس کیلئے خاص طور پر شکر گزار ہوں۔

ملک بھر  کی نامور سیاسی و سماجی شخصیات اور فنکاروں نے حیدر علی کو تاریخی کامیابی اور گولڈ میڈل حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی جن میں صدرِ مملکت، وفاقی و صوبائی وزراء اور دیگر شامل ہیں۔ 

وزیر اعظم عمران خان نے قوم کیلئے پیرا لمپکس کا پہلا گولڈ میڈل جیتنے پر حیدر علی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جیت نے پوری پاکستانی قو م کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ 

نوجوان نسل کیلئے پیغام

ٹوکیو سے برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں حیدر علی نے کہا کہ میں نے جو گولڈ میڈل جیتا ہے، اس سے دیگر کھلاڑیوں کو بھی ملک سے باہر بین الاقوامی مقابلوں میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے حوصلہ ملے گا۔

انٹرویو کے دوران حیدر علی نے مزید کہا کہ نوجوان نسل کیلئے میرا پیغام یہ ہے کہ وہ مثبت سرگرمیوں میں حصہ لے کر بری صحبت سے بچیں۔ حکومت سے میری اپیل ہے کہ پیرا لمپک ایتھلیٹس کیلئے مناسب فنڈز مہیا کیے جانے چاہئیں تاکہ ہم اسی طرح ملک کا نام روشن کرتے رہیں۔